غرور
قران کریم اور روایتوں میں تکبر کو بدترین اخلاقی صفت میں شمار کیا گیا ہے اور علمائے علم اخلاق نے اس سلسلہ میں بہت ہی مفصل گفتگو فرمائی ہے ، خود کو دوسروں سے بہتر اور ان سے بالاتر جاننا تکبر کی بنیاد ہے ، متکبر کے ذھن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ گویا وہ دوسروں سے بہتر اور برتر ہے لہذا دوسرے اس کا اح
رسول اسلام صلی الله علیه و آلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا : یَا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْکُمْ نَخْوَهْ الْجَاهِلِیَّهْ وَ تَفَاخُرَهَا بِآبَائِهَا إِنَّ الْعَرَبِیَّهْ لَیْسَتْ بِأَبٍ وَالِدٍ وَ إِنَّمَا هُوَ لِسَانٌ نَاطِقٌ فَمَنْ تَکَلَّمَ بِهِ فَهُوَ عَرَبِیٌّ أَمَا
ایک مغرور انسان دنیا میں ناکام ہوتا ہے اور آخرت میں بھی خسارہ اٹھاتا ہے انسان کو چاہیے کہ اپنے مال ، سلامتئ جسم ،خاندان، ریاست اور دولت پر کبھی بھی ناز نہ کرے اس لئے کہ یہ تمام چیزیں فانی ہیں اور سب ختم ہوجانے والا ہے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی انا کے اسیر نظر آتے ہیں جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔
خلاصہ: متکبر انسان کو کبھی بھی بلندی نہیں مل سکتی کیونکہ کوئی بھی اسے پسند نہیں کرتا۔
پروردگار نے متکبرین کو ذلیل کیا ہے اور مغرورین کی ناک رگڑی ہے۔ غرور کا نتیجہ ناکامی، مایوسی، ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔خدا ان متکبروں کو سخت ناپسند کرتا ہے جن کی چال میں اکڑ ہوتی ہے اور ایسے لوگوں پر زمین و آسمان لعنت کرتے ہے۔ائمہ معصومین علیہم السلام نے غرور کا علاج پیونددار لباس، کہنہ نعلین گرد آلود چہرہ اور بازار سے سامان لا نے، معمولی سواری پر سوار ہونے اور مساکین کی ہم نشینی کو قرار دیا ہے۔ اور یہی طرز عمل اپنایا بھی ہے۔اللہ نے تکبر کرنے والوں سے نعمتیں سلب کرلی ہیں۔ شیطان کا انجام پیش نظر ہے کہ وہ اس ایک تکبر کی وجہ سے نعمت قرب الٰہی سے محروم ہو گیا۔ لہٰذا خبردار اس جلاد سے محفوظ رکھنا اور اس کے اسباب سے بھی اپنے کو بچائے رکھنا۔اسی ضمن میں مندرجہ ذیل نوشتہ ملاحظہ فرمائیں.
امیرالمؤمنین علیه السلام: شرّ النّاس من يري انّه خيرهم؛لوگوں میں سے بد ترین انسان وہ ہے کہ جو اپنے آپ کو دوسر ے لوگوں سے بڑا گمان کرنے لگے۔(غررالحکم ،باب خودبینی)
خلاصہ: غرور انسان کوغلطيوں کي طرف لے جاتا ہے، انسان غرور کي حالت ميں اندھا ہو جاتا ہے اور پہاڑ کو تنکا اور تنکے کو پہاڑ تصور کرنے لگتا ہے، غرور کي عينک انسان کو حقائق کے بارے ميں اندھا بنا ديتي ہے۔
خلاصہ: ایسا انسان جو وہم اور خیال کو حقیقت سمجھنے لگے وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔