خلاصہ: غرور انسان کوغلطيوں کي طرف لے جاتا ہے، انسان غرور کي حالت ميں اندھا ہو جاتا ہے اور پہاڑ کو تنکا اور تنکے کو پہاڑ تصور کرنے لگتا ہے، غرور کي عينک انسان کو حقائق کے بارے ميں اندھا بنا ديتي ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
غرور انسان کی پستی اور تنزلی کا سبب بنتا ہے، غرور کی وجہ سے انسان بلند مقامات نہیں پہونچ سکتا، جس کے بارے میں حکیم لقمان اپنے بیٹے کو اس سے بچنے کی تلقین کررہے ہیں، خدا کو جناب لقمان کی بات اتنی پسند آئی کہ خداوند متعال نے ان کی اس نصیحت کو اپنے کلام، قرآن مجید میں جگہ دیدی: «وَ لا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لا تَمْشِ فِی الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّ اللَّهَ لا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتالٍ فَخُورٍ[سورۂ لقمان، آیت:۱۸] اور خبردار لوگوں کے سامنے اکڑ کر منہ نہ پُھلا لینا اور زمین میں غرور کے ساتھ نہ چلنا کہ خدا اکڑنے والے اور مغرور کو پسند نہیں کرتا ہے».
غرور انسان کو خیال اور وہم کی وادی میں گم کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسی وہم اور خیال کی وادی کو ایک حقیقیت تصور سمجھنے لگتا ہے اور ایسا انسان جو وہم اور خیال کو حقیقت سمجھنے لگے وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا، جس کے بارے میں امام علی(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «مَنْ غَرَّهُ السَّرَابُ تَقَطَّعَتْ بِهِ الْأَسْبَاب، جو لوگ سرآب سے مغرور ہوجاتے ہیں اس سے اسباب ٹوٹ جاتے ہیں»[ تصنیف غرر الحكم و درر الكلم، ص۱۳۶].
* تصنیف غرر الحكم و درر الكلم، عبد الواحد بن محمد، ص۱۳۶، دفتر تبلیغات، ایران، قم، ۱۳۶۶ش.
Add new comment