پروردگار نے متکبرین کو ذلیل کیا ہے اور مغرورین کی ناک رگڑی ہے۔ غرور کا نتیجہ ناکامی، مایوسی، ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔خدا ان متکبروں کو سخت ناپسند کرتا ہے جن کی چال میں اکڑ ہوتی ہے اور ایسے لوگوں پر زمین و آسمان لعنت کرتے ہے۔ائمہ معصومین علیہم السلام نے غرور کا علاج پیونددار لباس، کہنہ نعلین گرد آلود چہرہ اور بازار سے سامان لا نے، معمولی سواری پر سوار ہونے اور مساکین کی ہم نشینی کو قرار دیا ہے۔ اور یہی طرز عمل اپنایا بھی ہے۔اللہ نے تکبر کرنے والوں سے نعمتیں سلب کرلی ہیں۔ شیطان کا انجام پیش نظر ہے کہ وہ اس ایک تکبر کی وجہ سے نعمت قرب الٰہی سے محروم ہو گیا۔ لہٰذا خبردار اس جلاد سے محفوظ رکھنا اور اس کے اسباب سے بھی اپنے کو بچائے رکھنا۔اسی ضمن میں مندرجہ ذیل نوشتہ ملاحظہ فرمائیں.
آیت: وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا؛اور روئے زمین پر اکڑ کر نہ چلنا کہ نہ تم زمین کو شق کرسکتے ہو اور نہ سر اٹھا کر پہاڑوں کی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہو.[سوره اسرا آیت٣٧].وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُور؛ اور خبردار لوگوں کے سامنے اکڑ کر منہ نہ پُھلا لینا اور زمین میں غرور کے ساتھ نہ چلنا کہ خدا اکڑنے والے اور مغرور کو پسند نہیں کرتا ہے.[سوره لقمان آیت١٨]. لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ؛ (یہ سب اس لئے ہے) تاکہ جو چیز تم سے کھو جائے اس پر افسوس نہ کرو اور جو کچھ وہ (اللہ) تمہیں دے اس پر اِتراؤ نہیں کیونکہ اللہ ہر اِترانے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔[سورهحدید آیت ٢٣] قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاخَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ؛ ارشاد ہوا کہ تجھے کس چیز نے روکا تھا کہ تونے میرے حکم کے بعد بھی سجدہ نہیں کیا -اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں -تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے بنایا ہے.[سوره اعراف آیت ۲۱].
حدیث: پیغمبراکرم صلّی الله علیہ و آلہ: اِذا رَأیتُم المتواضعینَ من اُمّتی فتواضعوا لهم و اذا رایتُمُ المستكبرین فتكبرُّوا علیهم فاِنَّ ذلك لَهُمُ مَزَلَّةٌ و صَغارٌ.میری امت میں سے جب بھی اہل تواضع پر تمہاری نگاه پڑے تو انکے ساتھ تواضع سے پیش آؤ،اور جب مستکبرین سے سامنا هو تو انکے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرو، تاکه وه اس طرح ذلیل و رسوا ہوجائیں.[محجة البیضاء جلد 6 صفحه 222].امام علی علیہ السّلام:الكِبرُ مَصیَدَةُ اِبلیسَ العُظمی.تكبر شیطان کا بہت بڑا جال ہے.[نهج البلاغه خطبه 192].امام صادق علیہ السلام:لا یَدخُلُ الجَنَّهَ مَن فِی قَلبهِ مِثقالَ ذَرَّهٍ مِن کِبر؛جس کے دل میں ذرّه برابر بھی غرور ہوگا وه جنت میں داخل نہیں ہوگا.[الکافی(ط-اسلامی)جلد2 صفحه310حدیث17]
قصہ: پیغمبر اکرم صلیٰ الله علیہ و آلہ جب معراج کے لیے تشریف لے گئے اور ہر جگہ کی سیر فرمانے کے بعد اسی شب واپس آگئے؛اگلی صبح شیطان آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کهنے لگا: یا رسول الله! گذشتہ شب جب آپ معراج کے لیے تشریف لے گئے تھے تو آسمان چہارم پر بائیں جانب(بیت المعمور)ایک منبر رها هوگا،ٹوٹا اور جلا ہوا اور الٹا پڑا ہوا،کیا آپ نے اس منبر کو دیکھا؟ آپ نے پہچانا که وه منبر کس کا ہے؟آپ(ص) نے فرمایا نہیں،وه منبر کس کا ہے؟شیطان نے کہا:وه میرا منبر ہے اور میں اس کا مالک تھا!میں اس منبر کی بلندی پر بیٹھا کرتا تھا اور ملائکه میرے منبر کے نیچے بیٹھا کرتے تھے،میں انکے سامنے حضرت منّان جل جلالہ کی بندگی کے راستوں کے سلسلے میں بیان دیا کرتا تھا،ملائکہ میری عبادت و بندگی دیکھ کر عش عش کیا کرتے تھے!جب کبھی میرے ہاتھ سے تسبیح گرپڑتی تھی تو هزاروں ملائکہ اسے اٹھانے کے لیے لپکتے تھے اور اسے بوسہ دینے کے بعد مجھے واپس کرتے تھت،میرا گمان یه تھا کہ پروردگار نے مجھ سے بہتر چیز کوئی اور پیدا ہی نہیں کی ہے،لیکن اچانک میں نے دیکھا کہ معاملہ بالکل برعکس ہوچکا ہے،اور اسکی بارگاہ سے نکالا جاچکا ہوں،اور اس وقت کوئی بھی مجھ سے زیاده بدتر اور ملعون نہیں ہے.[داستانهایی از ابلیس صفحه 40]
Add new comment