کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی انا کے اسیر نظر آتے ہیں جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔
سورۂ المرسلات کی آیت نمبر ۴۸ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ، کے ضمن میں بعض مفسرین نے نقل کیا ہے کہ جب ابوسفیان کی زوجہ اسلام لائی تو پیغمبر اسلام(ص) نے پوچھا کہ تو نے اسلام کو کیسا پایا؟ اس نے کہا بہت عمدہ ہے صرف تین خرابیاں ہیں؛ ایک رکوع اور سجدہ، ایک پردہ اور ایک غلام حبشی کا بام کعبہ پر اذان دینا، آپ(ص) نے فرمایا جہاں تک رکوع وسجد کا تعلق ہے تو اس کے بغیر نماز، نماز نہیں ہے لہذا یہ ضروری ہے اور جہاں تک پردہ اور چادر کا تعلق ہے تو یہ بہترین حجاب ہے لہذا ضروری ہے اور جہاں تک بلال حبشی کے موذن ہونے کا تعلق ہے تو یہ بہترین غلام ہے لہذا اس کے ہوتے ہوئے غیر کے موذن بننے کا کوئی سوال نہیں ہے۔
یعنی اسلام کا تقاضا یہ ہے کہ خدا و رسول(ص)کے احکام کو تسلیم کیا جائے اور ان سے اپنی بات منوانے کی فکر نہ کی جائے، یہ انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ لوگ اسلام میں بھی اپنی ہی بات منوانا چاہتے ہیں اور خدا و رسول(ص)کی بات نہیں مانناچاہتے ہیں، ظاہر ہے کہ اس کا نام انانیت ہے اسلام نہیں ہے، اور اسلام میں انانیت کا کوئی مقام نہیں۔
Add new comment