حضرت ادم علیہ السلام
صاحب تفسیر مواھب الرحمن تحریر کرتے ہیں کہ ہابیل اور قابیل کی سگی بہنوں سے شادی کے سلسلہ میں موجود روایت کی سند ضعیف ہے اور اس سلسلہ میں نقل ہونے والی بہت ساری روایتوں کے مقابلہ میں ہے ، اس طرح کی شادی کو رد کیا گیا ہے اور اسے مجوسیوں کا عمل بتایا کیا گیا ہے ، پھر انہوں نے تحریر کیا : ممکن ہے اس ر
خداوند متعال نے قران کریم کی سورہ بقرہ میں حضرت ادم علیہ السلام کی توبہ کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: پھر آدم [علیہ السّلام] نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور خدا نے اس کے وسیلے ان کی توبہ قبول کرلی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔ (۱)
قران کریم نے سورہ اعراف میں تذکرہ کیا ہے کہ « فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَنْ تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ ، وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِ
بظاھر جس جنت میں حضرت ادم اور حوا رہتے تھے وہ اسی زمین پر تھی ، اس لحاظ سے کہ حضرت ادم علیہ السلام کی اولادوں کو مستقبل میں اسی زمین پر زندگی بسر کرنا تھا اور وہ ہمیشہ عیش و ارام کی زندگی بسر نہیں کرسکتے تھے بلکہ دشواریوں اور سختیوں سے بھی روبرو ہوں گے لہذا خداوند متعال نے حضرت ادم اور جناب حوا ک
ابن ابی مقدام کہتے ہیں کہ ہم نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا خداوند متعال نے حضرت حوا علیہا السلام کو کس چیز سے پیدا کیا تو حضرت علیہ السلام نے سوال کیا لوگ کیا کہتے ہیں ؟
شیطان نے بارگاہ الھی سے نکالے جانے کے بعد خداوند متعال سے کچھ درخواست کی ، از جملہ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے دن تک جب انسان دوبارہ زندہ کئے جائیں گے مہلت دے تو خداوند متعال نے فرمایا کہ میں نے تجھے مہلت دے دی « قَالَ اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ قَالَ اِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ » اس
خداوند متعال نے فرشتوں کو خطاب کرکے کہا میں نے انسان کو گیلی مٹی سے بنایا ، جب اسے مکمل کردوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سارے کے سارے سجدے میں گرجانا ۔