خداوند متعال نے قران کریم کی سورہ بقرہ میں حضرت ادم علیہ السلام کی توبہ کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: پھر آدم [علیہ السّلام] نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور خدا نے اس کے وسیلے ان کی توبہ قبول کرلی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔ (۱)
مکمل واقعہ یوں ہے کہ خداوند متعال نے جناب ادم علیہ السلام کو اپنی ترک اولی سے توبہ کرنے کے لئے کچھ الفاظ کی تعلیم دی جس کے وسیلہ اپ نے توبہ کی اور خداوند متعال نے اپ کی توبہ قبول کرلی ۔
اس ایت شریفہ کی تفسیر میں مفسرین لکھتے ہیں: جناب ادم علیہ السلام نے توبہ کے وقت عرش پر دیکھا کہ وہاں کچھ پیغٖمبروں اور اماموں علیہم السلام کے نام تحریر ہیں ، جبرئیل امین اپ پر نازل ہوئے اور انہیں ان کلمات یعنی الفاظ کی تعلیم دی «یا حمید بحق محمد یا عالی بحق علی یا فاطر بحق فاطمه یا محسن بحق الحسن و یا قدیم الاحسان بحق الحسین ومنک الاحسان» ۔
حضرت ادم علیہ السلام نے ان الفاظ و کلمات کو اپنی زبان پر جاری کیا مگر جب امام حسین (ع) کے نام پر پہنچے تو ان کا دل ٹوٹ گیا اور بے ساختہ ان کی انکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے تو کہا اے میرے بھائی جبرئیل ! کیا وجہ ہے کہ میں جب [امام] حسین [علیہ السلام] نام لیتا ہوں تو میرا دل ٹوٹ جاتا ہے اور انکھوں سے بے ساختہ آنسوں جاری ہوجاتے ہیں ؟
جبرئیل امین نے آپ سے کہا اے ادم[علیہ السلام]: اپ کے اس فرزند حسین [علیہ السلام] کے اوپر مصیبت کے اتنے پہاڑ ٹوٹیں گے جن کے سامنے تمام مصیتبیں چھوٹی پڑجائیں گی ۔
جناب ادم علیہ السلام نے سوال کیا: اے میرے بھائی جبرئیل وہ مصیتبیں کیا ہیں ؟
جبرئیل امین نے کہا: حسین [علیہ السلام] بھوکے وپیاسے ، بے یار و مددگار عالم غربت میں شہید کردیئے جائیں گے ، اور اگر اس دن انہیں دیکھیں گے تو یہ اواز سنیں گے : واعطشاہ وا قلۃ ناصراہ ؛ ہاے پیاس ، ہائے ناصروں کی کمی !
اے ادم [علیہ السلام] پیاس کی شدت سے ان کی انکھوں میں آسمان دھندلا ہوجائے گا ، نیزہ و شمشیر کے سوا کوئی ان کا جواب نہ دے گا ، انہیں پس گردن سے بھیڑ و بکریوں کے مانند ذبح کردیا جائے گا ، ان کے خیموں کو لوٹ لیا جائے گا ، ان کے انصار و اصحاب با وفا کے سروں کو شھر بہ شھر اس حال میں پھرایا جائے گا کہ ان کے اہل حرم ان کے ساتھ ہوں گے ، جبرئیل امین اور حضرت ادم علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کے اس مصائب کو سن کر دکھیاری ماں کی طرح زار و قطار آنسو بہا رہے تھے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۳۷ ۔ فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج ۴۴، ص ۲۴۵ ۔ (فبکی آدم و جبرئیل بکاء الثکلی)
Add new comment