حضرت ادم و حوا کا جنت سے نکلنا

Mon, 06/12/2023 - 09:21

بظاھر جس جنت میں حضرت ادم اور حوا رہتے تھے وہ اسی زمین پر تھی ، اس لحاظ سے کہ حضرت ادم علیہ السلام کی اولادوں کو مستقبل میں اسی زمین پر زندگی بسر کرنا تھا اور وہ ہمیشہ عیش و ارام کی زندگی بسر نہیں کرسکتے تھے بلکہ دشواریوں اور سختیوں سے بھی روبرو ہوں گے لہذا خداوند متعال نے حضرت ادم اور جناب حوا کو ابتداء میں نعمتوں سے بھرے باغ میں رکھا اور انہیں اس بات کی آزادی دی کہ جس نعمت کا بھی دل کرے اس سے استفادہ کریں فقط و فقط خاص درخت کا پھل نہ کھائیں تاکہ اس طرح انہیں مکمل ازادی کا بھی احساس نہ ہو ، خداوند عالم نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر اس درخت کا پھل کھائیں گے تو اپنے اوپر ظلم و ستم کریں گے اور انہیں اس بھشت سے نکال دیا جائے گا ۔

اسی چیز نے حضرت ادم اور جناب حوا کے بھشت سے نکلنے کا زمینہ فراھم کیا ، دوسری طرف شیطان نے قسم کھائی تھی حضرت ادم و جناب حوا اور ان کی اولادوں کو ضرور بہکائے گا لہذا کیا اچھا رہے گا کہ اس کام کا خود حضرت ادم علیہ السلام سے اغاز کرے تاکہ ان کی اولادوں پر یہ ظاھر ہوجائے کہ انہیں بھی بہکانے ضرور پہنچے گا لہذا وہ ہوشیار و بیدار رہیں ، اسی بنیاد پر شیطان حضرت ادم اور جناب حوا کو بہکانے پہنچا ۔

حضرت ادم و حوا کا جنت سے نکلنا

حضرت ادم و حوا دنیا کی جنت میں نعمتوں سے بھرے باغ میں بغیر کسی دکھ اور رنج کے زندگی بسر کررہے تھے لیکن شیطان نے ان کے قدموں میں لغزش پیدا کردی نتیجہ میں وہ جس مقام پر تھے باہر نکال دیئے گئے ، اس وقت خداوند متعال نے انہیں خطاب کرکے کہا : سب لوگ زمین پر چلے جاو اس حال میں کہ تم میں سے بعض ، بعض کے دشمن ہوگے (یعنی حضرت ادم و حوا اور شیطان دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے) اور ایک معینہ مدت تک زمین تمھارے قیام اور زندگی گزارنے کی جگہ ہوگی ۔ فَأَزَلَّهُمَا الشَّیْطانُ عَنْها فَأَخْرَجَهُما مِمّا کانا فیهِ ۔ (۱)

البتہ شیطان نے حضرت ادم اور جناب کو جنت سے نکالنے پر اکتفاء ہی نہیں کیا بلکہ اپ دونوں کی عزت بھی ڈبونے میں کوشاں رہا نیز خود کو ان کا خیرخواہ بتا کر انہیں فریب دینے کی کوشش کی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۳۶ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47