گذشتہ سے پیوستہ
نیز ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ نبی گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مقام ابطح کے ریگزاروں میں تشریف فرما تھے اور آپ کے ہمراہ جناب عمار یاسر، منذر بن ضخضاح ، ابوبکر، عمر، حضرت علی ابن ابیطالب (ع) ، عباس بن عبدالمطلب اور جناب حمزة بن عبدالمطلب بھی بیٹھے ہوئے تھے ، اچانک جناب جبرئیل اپنی عظیم شکل و صورت کے ساتھ نازل ہوئے جبکہ اپنے بازوءوں کو مشرق سے مغرب تک پھیلائے ہوئے تھے ، پس جناب جبرئیل نے صدا دی اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خداوند متعال علی اعلی آپ کو سلام کہہ رہا ہے اور وہ آپ کو حکم دے رہا ہے چالیس دن تک جناب خدیجہ سے دوری اختیار کریں۔
روایت میں آگے آیا ہے کہ اس حکم کے بعد جناب نبی گرامی اسلام نے چالیس دن ایسے گذارے کہ دن کو روزہ رکھتے تھے اور رات کو عبادت میں بسر کرتے تھے۔ چالیس دن گذرنے کے بعد جناب جبرئیل تشریف لائے اور اور فرمایا : خداوند متعال آپ پر درود و سلام بھیج رہا ہے اور آپ کو دستور دے رہا ہے کہ اس کے تحفہ کو لینے کے لئے آمادہ ہوجائیے ، نبی نے دریافت کیا پروردگار کا تحفہ کیا ہے ؟ جناب جبرئیل نے فرمایا : مجھے نہیں معلوم ، اتنے میں جناب میکائیل نازل ہوئے اور ان کے ہمراہ ایک ظرف تھا جسے سندس ( یا استبرق ) کے کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا ، انہوں نے اس ظرف کو پیغمبر کے سامنے رکھا ، جناب جبرئیل نے فرمایا کہ پروردگار آپ کو دستور دے رہا ہے کی اس ظرف سے افطار فرمائیں اور یہ کہہ کر اس کا کپڑا ہٹا دیا اور اس میں تازہ کھجوروں کا ایک گچھا اور تازہ انگوروں کا ایک گچھا تھا ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس ظرف سے تناول فرمایا پھر پانی پیا یہاں تک کہ آپ سیر ہوگئے۔
پھر آپ نے چاہا کہ اپنے ہاتھوں کو دھلیں ، جبرئیل آگے بڑھے اور انہوں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا میکائیل نے ہاتھوں کو دھلایا اسرافیل نے رومال سے خشک کیا پھر بچی ہوئی غذا کو اس ظرف کے ہمراہ لے کر آسمان کی جانب روانہ ہوگئے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آسمانی غذا کو تناول کرنے کے بعد نماز کے لئے کھڑے ہونا چاہا تو جناب جبرئیل نے روکا اور فرمایا یہ وقت نماز پڑھنے کا نہیں ہے بلکہ آپ گھر تشریف لے جائیے ۔۔۔۔۔ خدا نے ارادہ فرمایا ہے کہ اس شب آپ کے صلب سے ایک پاک فرزند پیدا کرے ، نبی گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس دستور کو سننے کے بعد خانہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی جانب روانہ ہوگئے اور اس رات حضرت صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا نطفہ صلب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے رحم جناب خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا میں منتقل ہوا۔ (۱)
جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱: علامہ مجلسی ، بحارالانوار ، ج ۱۶، ص ۷۸ ، النَّبِیُّ (ص) جَالِسٌ بِالْأَبْطَحِ وَ مَعَهُ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ وَ الْمُنْذِرُ بْنُ الضَّحْضَاحِ وَ أَبُو بکر وَ عُمَرُ وَ عَلِیُّ بْنُ أَبِیطَالِبٍ وَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِذْ هَبَطَ عَلَیْهِ جَبْرَئِیلُ فِی صُورَتِهِ الْعُظْمَی قَدْ نَشَرَ أَجْنِحَتَهُ حَتَّی أَخَذَتْ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَی الْمَغْرِبِ فَنَادَاهُ یَا مُحَمَّدُ الْعَلِیُّ الْأَعْلَی یَقْرَأُ عَلَیْکَ السَّلَامَ وَ هُوَ یَأْمُرُکَ أَنْ تَعْتَزِلَ عَنْ خَدِیجَةَ أَرْبَعِینَ صَبَاحاً۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment