حضرت زہرا کے گھر پر دشمنوں کے حملے (۱)

Sat, 12/18/2021 - 07:08
فاطمہ زھراء

لوگوں کے تصور کے برخلاف سلیم بن قیس متوفی (76 ھجری قمری) اپنی کتاب میں نقل کرتے ہیں کہ غاصبان امامت و ولایت نے خلیفہ اول ابوبکر کی بیعت لینے کیلئے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ ‌السلام کے دولت کدہ پر پے درپے تین بار حملہ کیا ۔

پہلا حملہ:

پہلا حملہ قنفذ کے توسط انجام پایا، ابوبکر نے قنفذ کو حکم دیا کہ وہ حضرت علی علیہ ‌السلام کے دولت کدہ پر جاکر اپ (ع) کو بیعت کیلئے دربار میں لائے کہ اس مقام پر حضرت (ع) اور قنفذ کے درمیان کچھ لفظی تلخیاں انجام پائی ہیں۔

سلیم بن قیس ہلالی کوفی، جناب سلمان فارسی (رض) کی زبان سے اس واقعہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں "عمر نے ابوبکر سے کہا: کسی کو علی (ع) کے پاس بھیجو تاکہ وہ تمہاری بیعت کریں اور جب تک بیعت نہ کرلیں ہم صاحب منصب خلافت نہیں ہوسکتے اورجب بیعت کرلیں گے تب ہم سبھی کو ان کی جانب سے سکون ملے گا "

وہ لکھتے ہیں کہ "ابوبکر نے قنفذ کو علی علیہ السلام کے پاس بھیجا کہ علی علیہ السلام سے جاکر کہے کہ خلیفہ پیغمبر (ص) کی دعوت پر لبیک کہو، قنفذ حضرت (ع) کے پاس ایا اور اس نے حضرت (ع) سے ابوبکر کا مطالبہ دہرایا، حضرت (ع) نے جواب میں فرمایا کہ " سبحان اللہ ، کس قدر جلد تم لوگوں نے رسول اسلام (ص) پر جھوٹ کا پلندا تھونپ دیا ! وہ (ابوبکر) اور اس کے اطراف میں موجود تمام لوگ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ خدا اور اس کے رسول (ص) نے میرے علاوہ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا، ابوبکر کا ایلچی (قنفذ) واپس اگیا اور جو کچھ حضرت (ع) نے اس سے کہا تھا اس نے ابوبکر کی سماعتوں کے حوالہ کردیا۔

ابوبکر نے کہا کہ ایک بار علی علیہ السلام کی خدمت میں جاو اور ان سے کہو کہ امیرالمومنین ابوبکر کی دعوت کو قبول کرو، ایلچی دوبارہ حضرت (ع) کی خدمت میں پہونچا اور جو کچھ ابوبکر نے کہا تھا اس نے حضرت (ع) سے کہا، امام علی علیہ السلام نے اس کے جواب میں کہا کہ " سبحان اللہ ، خدا کی قسم وہ اگاہ ہے کہ امیرالمؤمنین کا لقب میرے سوا کسی اور کیلئے مناسب نہیں اور کسی اور کو زیب نہیں دیتا ۔

پیغمبراکرم صلی ‌الله‌علیہ ‌وآلہ وسلم نے اسے (ابوبکر) کو وہ سات افراد میں ساتویں فرد تھے، حکم دیا اور انہوں نے "امیرالمؤمنین" کے خطاب کیساتھ ہمیں سلام کیا یعنی کہا کہ "السلام یا امیرالمومنین" وہ (ابوبکر) اور اس کے ساتھی عمر نے ان سات افراد میں سے سوال کیا کہ کیا " کیا علی کا امیرالمومنین ہونا خدا اور اس کے رسول (ص) کی جانب سے امت کی گردن پر حق ہے ؟

پیغمبراکرم صلی ‌الله‌علیہ ‌وآلہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا کہ "ہاں حق ہے، خدا اور اس کے رسول کی جانب سے حق کہ وہ (علی علیہ السلام) مومنین کے امیر، مسلمانوں کے سید و سردار اور صاحبِ پرچمِ سفید ہیں ، خداوند عزوجل انہیں (علی علیہ السلام) کو قیامت کے روز پل صراط پر بیٹھائے گا، انہیں اور ان کے دوستوں کو جنت میں اور ان کے دشمنوں کو جہنم میں ڈال دے گا ۔ "

ابوبکر کا ایلچی واپس لوٹ ایا اور جو کچھ بھی حضرت (ع) نے اس سے کہا تھا اس نے ابوبکر سے نقل کردیا، سلمان فارسی کہتے ہیں کہ ابوبکر اور اس کے اردگرد موجود لوگ اس دن امیرالمومنین علیہ السلام کے سلسلہ میں خاموش ہوگئے اور اس دن انہوں نے کوئی عمل انجام نہیں دیا ۔ (۱)

اس حملے میں رونما ہونے والے بعض واقعات و حقائق کا «الامامة و السیاسة» ابن قتیبه دینوری اور«روح المعانی» آلوسی جیسی دیگر کتابوں نے تذکرہ کیا ہے ۔ (۲)

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: «وقال عمر لأبي بكر: أرسل إلى علي فليبايع، فإنا لسنا في شئ حتى يبايع، ولو قد بايع أمناه. فأرسل إليه أبو بكر: (أجب خليفة رسول الله) فأتاه الرسول فقال له ذلك. فقال له علي عليه السلام: (سبحان الله ما أسرع ما كذبتم على رسول الله، إنه ليعلم ويعلم الذين حوله أن الله ورسوله لم يستخلفا غيري). وذهب الرسول فأخبره بما قال له. قال: اذهب فقل له: (أجب أمير المؤمنين أبا بكر) فأتاه فأخبره بما قال. فقال له علي عليه السلام: سبحان الله ما والله طال العهد فينسى. فوالله إنه ليعلم أن هذا الاسم لا يصلح إلا لي، ولقد أمره رسول الله وهو سابع سبعة فسلموا علي بإمرة المؤمنين. فاستفهم هو وصاحبه عمر من بين السبعة فقالا: أحق من الله ورسوله؟ فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وآله: نعم، حقا حقا من الله ورسوله إنه أمير المؤمنين وسيد المسلمين وصاحب لواء الغر المحجلين، يقعده الله عز وجل يوم القيامة على الصراط، فيدخل أوليائه الجنة وأعداءه النار. فانطلق الرسول فأخبره بما قال. قال: فسكتوا عنه يومهم ذلك».

كتاب سليم بن قيس، سلیم بن قیس هلالی عامری، تحقيق: محمد باقر الانصاري الزنجاني، قم، نشر الهادی، چاپ اول، 1420ق– 1378ش، باب قضايا السقيفة علي لسان سلمان الفارسي، باب هجوم قبائل قريش علي بيت الوحي وإحراقه، ص 148 و 149، متن کتاب.

۲: الإمامة و السياسة(تاریخ الخلفاء)، أبی محمد عبدالله بن مسلم ابن قتيبة الدينوری(م276ق)، تحقیق: الدكتور طه محمد الزينی الاستاذ بالازهر، مؤسسة الحلبی، ج1، باب كيف كانت بيعة علی بن أبی طالب كرم الله وجهه، ص19، متن کتاب؛

«و فی " كتاب أبان بن عياش " أن أبا بكر رضي الله تعالي عنه بعث إلی علی قنفذا حين بايعه الناس ولم يبايعه علي وقال: انطلق إلي علي وقل له أجب خليفة رسول الله صلي الله عليه وسلم فانطلق فبلغه فقال له: ما أسرع ما كذبتم علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وارتددتم والله ما استخلف رسول الله صلي الله عليه وسلم غيری...». روح المعانی فی تفسير القرآن العظيم والسبع المثانی، شهاب الدين محمود بن عبدالله الحسينی الألوسی(م1270ق)، المحقق: علی عبد الباری عطية، بيروت، دار الكتب العلمية، چاپ اول، 1415ق، ج2، ص120، متن کتاب.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 98