وفات
معمّر بن راشد سے منقول ہے کہ چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ایک دن ایک یہودی مرد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روبرو کھڑا ہوکر اپ کو بغور دیکھنے لگا ، حضرت (ص) نے اسے خطاب کرکے کہا : کیا چاہتے ہو ؟َ اس نے کہا ایا اپ افضل ہیں یا موسی (ع) کہ ان سے خدا نے گفتگو کی ، انہیں مقد
ایک سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیوں محبوب کبریا ، اشرف کائنات ، مرسل اعظم ، دنیا کی عظیم ہستی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا جنازہ تشییع نہیں ہوا ؟
مصر کی مشھور محقق اور صاحب قلم ڈاکٹر «عایشه بنت الشاطی» گراں سنگ کتاب «زینب، علی(ع) کی بیٹی» میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں تحریر فرماتی ہیں کہ میں معتقد ہوں کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت کی جلوہ گری کربلا کی جنگ ختم ہونے کے ساتھ ختم نہ ہوئی بلکہ جنگ کربلا کا خاتمہ اپ کی شخصیت
السَّلامُ عَلَیک یا بِنْتَ سَیدِ الْانْبِیآءِ السَّلامُ عَلَیک یا بِنْتَ صاحِبِ الْحَوْضِ وَ الّلِوآءِ
السَّلامُ عَلَیک یا بِنْتَ مَنْ عُرِجَ الَی السَّمآءِ وَ وُصِلَ الی مَقامِ قابَ قَوْسَینِ اوْ اَدْنی
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام جناب ام البنین علیہا السلام کے سلسلہ میں فرماتے ہیں: بُکی الحُسَینُ علیه السلام خَمسَ حِجَجٍ و کانَت امُّ جَعفَرٍ الکلابِیةُ تَندُبُ الحُسَینَ علیه السلام و تَبکیهِ و قَد کفَّ بَصَرُها ؛ أُمّ جعفر کلابی (امّ البنین) نے حضرت امام حسین علیہ السلام پر پانچ سال تک آنس
شیعہ علماء جناب ام البنین سلام اللہ علیہا کی شجاعت ، فصاحت و بلاغت اور اہل اطھار علیہ السلام سے خصوصا سید الشھداء امام حسین علیہ السلام سے اپ کی عقیدت و محبت کے بیانگر ہیں اور اپ کو نیک الفاظ کے ساتھ یاد کیا گیا ہے ۔
فاطمه بنت حِزام مشهور بہ اُمّ البَنین امام علی علیہ السلام کی اہلیہ [۱] اور حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام ، عبدالله، جعفر و عثمان سلام اللہ علیہم کی مادر گرامی ہیں ، [۲] جو سن ۶۰ ھجری میں عاشور کے دن میدان کربلا امام حسین علیہ السلام کے رکاب میں لڑتے ہوئے شھید ہوگئے ، اس لحاظ سے کہ اپ چار بیٹ
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا اس خاندان اور گھرانہ میں پیدا ہوئیں اور تربیت پائی جو علم و تقوائے الھی اور اخلاقی فضائل و کمالات کا مرکز و مخزن تھا ، حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شھادت کے بعد اپ کی تربیت کی ذمہ داری حضرت امام رضا علیہ السلام نے سنبھالی ، امام ہشتم علیہ السلام کی اپنے تمام ب
ابوسفیان حقیقت میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، اسی لیے وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں سے جنگ بدر کے مقتولین کا انتقام لے اسی بنیاد پر انہوں نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے انتقال کا انتظار کیا اور جب حکم خدا سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی انکھ بند ہوگئی ت