جنرل قاسم سلیمانی
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے شہداء کی دوسری برسی کے موقع پر مختلف خطابات کے دوران اپنے بیان میں کہا کہ جنوری ۲۰۲۰ کی ابتدا میں ایران،عراق،لبنان،شام وغیرہ میں انسانیت کو تحفظ عطا کرنے والے مجاہدین کی شہادت کا اثر پوری دنیا میں نظر آنے لگا ہے۔ آج قریہ قریہ بستی بستی یاد شہداء میں سیمینار،جلسات اور
ظلم و ستم سے بھری دنیا کے پروردہ لوگوں نے ہمیشہ اہل حق کو دبانے کی کوشش کی اور اس راہ میں حق پرستوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی، مظلوموں کے خونِ ناحق سے زمین کے خاکی رنگ کو رنگین کیا گیا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حق نہ کبھی تلواروں کی جھنکارسے ڈرا ، نہ ظلم و ستم سے خوف کھایا اور نہ ہی کبھی اس کی آواز
کیا آپ جانتے ہیں؟!
1966 کے سیاسی شہری حقوق کے عہد نامے اور کنونشن آرٹیکل 8 میں یہ بات طے کی گئی ہے کہ زندگی کا حق ایک فطری انسانی حق ہے۔ اس حق کو قانون کے ذریعہ تحفظ فراہم کرنا چاہئے۔ کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ من مانی کرتے ہوئے کسی کو زندگی سے محروم کردے۔
خلاصہ: شہید قاسم سلیمانی کی شہادت اس قدر مظلومانہ تھی کہ جگہ جگہ اس شہید کی حمایت پر آواز اٹھائی جارہی ہے۔
خلاصہ: جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے سے دشمنِ اسلام بے نقاب ہوگیا۔
خلاصہ: شہید قاسم سلیمانی کی شہادت نے ہر جگہ کے لوگوں کو بیدار کردیا۔
خلاصہ: اسلامی تعلیمات میں شہید اور شہادت کا عظیم مقام ہے، شہید اللہ تعالیٰ کی راہ میں جانثاری کرکے اسلام کا تحفظ کرتا ہے۔