خلاصہ: جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے سے دشمنِ اسلام بے نقاب ہوگیا۔
نشانِ ذوالفقار لینے والے بہادر مجاہد قاسم سلیمانی نے ارضِ ایران کو مرکزِ اسلام رہنے کے مقصد سے دشمنِ اسلام کو اسلامی ممالک پر دست درازی کرنے کی روک تھام کے لئے ہر طرف سے اس کی سوچ کی حدوں سے بھی کہیں دور تلک اسے محدود کردیا، یہاں تک کہ اس جنرل کی بصیرت و فراست نے ہر میدان میں دشمنِ اسلام پر ہیبتِ اسلام کی ایسی برقِ گراں گرائی کہ خوفزدہ دشمن پر لرزہ طاری ہوگیا۔
اس عظیم مجاہد نے دشمنِ انسانیت کی مکاریوں کی پھیلائی ہوئی جال کو اسی کی گردن کا طوق بنا دیا جس کی وجہ سے وہ اندر سے کھوکھلا ہونے لگا اور باہر سے برسرعام شکست فاش کھاکر انگشت بہ دنداں رہ گیا۔
اس مظلومانہ شہادت نے لوگوں کے دلوں میں اسلام کے مشہور اور کھلم کھلا دشمن امریکہ کی نفرت کو مزید بڑھا دیا، جس کی وجہ سے لوگوں کے اذہان پہلے سے زیادہ اسلام کی حقانیت اور دشمنِ اسلام کی سفاکیت کا ادراک کرنے لگے تو ظلم و ستم کی شبِ تاریک میں آج یہ ستارہ سرخ روشنی کے ساتھ جبینِ عالَم پر جگمگانے لگا ہے۔
آج راہ خدا میں جامِ شہادت کو نوش کرنے والے شہید قاسم سلیمانی کی شہد سے زیادہ شیریں شہادت، مظلومینِ عالَم کی سندِ مظلومیت بن کر گواہی دے رہی ہے۔
ظالم نے اس قتل سے بشریت کے جذبات کو زخمی تو کردیا، مگر یہ ظالم وہی ہے کہ جس میدانِ جنگ میں بھی قتل عام کرنے کے لئے اترا، جنرل قاسم سلیمانی کی گہری سیاست و فراست کی زد میں آکر اپنی ابلیسی سازشوں اور شیطانی جالوں کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا۔
Add new comment