مولانا سید حیدر عباس رضوی نے شہداء کی دوسری برسی کے موقع پر مختلف خطابات کے دوران اپنے بیان میں کہا کہ جنوری ۲۰۲۰ کی ابتدا میں ایران،عراق،لبنان،شام وغیرہ میں انسانیت کو تحفظ عطا کرنے والے مجاہدین کی شہادت کا اثر پوری دنیا میں نظر آنے لگا ہے۔ آج قریہ قریہ بستی بستی یاد شہداء میں سیمینار،جلسات اور مجالس عزا کا اہتمام انسان دشمن عناصر کی حلق سے نہیں اتر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء میں عقیدہ توحید کی پختگی اور عشق رہبری خاص طور سے قابل ذکر ہے۔ ذات خدا پر ایمان اور اہلبیت اطہار علیہم السلام سے توسل ان شہداء کی کامیابی کا اہم راز ہے۔
اس جوان سال مبلغ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی نیز ایران عراق جنگ میں جنرل قاسم سلیمانی کے کلیدی کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے اضافہ کیا کہ جس طرح امیر المومنین اور امام حسین علیہما السلام نے باطل کی بیعت نہ کی اسی طرح جب جنرل سلیمانی نے نام نہاد مسلمانوں کی داعش نامی ٹولی دیکھی جسے اسلام کا لبادہ اڑھا کر اسلام کی غلط تصویر پیش کرنے کے لئے لمبی لمبی ڈاڑھی والوں کو تیل کے ذخائر اور بینک کے لاکرس فراہم کرکے پشت پناہی کی جا رہی تھی، حقیقی اسلام کی تصویر پیش کرنے کے لئے خود کو میدان عمل میں اتارا تاکہ دنیا سمجھ سکے کہ اسلام انسان دوستی کا پیغام دینے والا مکتب ہے۔ ایران نے امریکہ کے ستر سالہ طلسم کو اس وقت ایمانی طاقت سے توڑا جب شہداء کی شہادت کے بعد عراق میں امریکی ایر بیس پر حملہ کیا۔ اس کے بعد ہر کسی کی نگاہ وائٹ ہاؤس پر ٹکی تھی کہ کیا بیان آئے گا لیکن امریکی صدر کی بے بسی اس کے بیان سے واضح ہو رہی تھی جسے بھرپور اندازہ ہو گیا تھا کہ اب ان مجاہدین کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا ہنر شہید قاسم سلیمانی سکھا کرگئے ہیں۔
مولانا موصوف ںے شہید انجینئر ابو مہدی کی فداکاری کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ بغداد کے پالی کالج سے انجینئرنگ کرنے والے اس عظیم انسان نے یہ ثابت کر دیا کہ کامیاب بننے کے لئے عالم یا مولانا ہونا ضروری نہیں بلکہ زیور علم سے آراستہ ہونا شرط اولی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہرائچ میں المصطفی اسکائوٹس، لکھنؤ میں پیغمبر چینل اور ہلور میں پروان ولایت ٹیم نے یاد شہداء کے پروگرام کا انعقاد کرکے اپنی سیاسی بصیرت اور کربلائی شعور کا پیغام عام کیا۔ یقینا جب انسان خود کو فنا فی اللہ کردیتا ہے تو اس کی محبت خدا وند عالم لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔
بہرائچ میں مجلس سے قبل جناب مظہر سعید سمیت دیگر شعراء نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔
لکھنؤ کے مفتی گنج واقع حسینیہ مسجد میں جوانوں نے شہداء اور مراجع عظام کے فوٹو سے خاص تصویر پیش کی۔
تلاوت کلام پاک سے قاری مرتضی رضوی نے مجلس کا آغاز کیا بعدہ جاذب صاحب نے شہداء کے لئے اشعار پڑھے۔
اسی طرح پیروان ولایت ہلور کی ٹیم نے تین جنوری کی تاریخ یادگاری بنا دی۔
جوانوں نے امامبارگاہ وقف شاہ عالمگیر ثانی کو شہداء کی یاد سے مملو کر رکھا تھا جہاں ہونے والے پروگرام کی ابتدا میں شہید قاسم سلیمانی کے سلسلہ میں ڈاکیومنٹری فیلم نشر ہوئی جس کے بعد مجلس سے قبل ذاکر اہلبیت جمال حیدر، مولانا سید تفسیر رضوی، مولانا مقداد، مولانا محمد عباس شارب، مولانا محمد حسن(امام جمعہ ہلور)، مولانا علی عباس اورمولانا محفوظ حجت نے اپنے تاثرات پیش کئے۔ جس کے بعد مولانا سید حیدر عباس نے سیاسی عزت کے موضوع پر بہترین بیان سے نوازا۔ نظامت کے فرائض جناب عظیم ہلوری نے انجام دئیے۔
بتاتے چلیں کہ یہ سارے پروگرامز آن لائن مختلف یوٹیوب چینلز پر نشر کئے گئے جس میں پیغمبر چینل،,عزاداری ایجنسی اور کے آر ریکارڈنگ ہلور خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
Add new comment