امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا : أَیُّهَا النَّاسُ أُعْطِینَا سِتّاً وَ فُضِّلْنَا بِسَبْعٍ أُعْطِینَا الْعِلْمَ وَ الْحِلْمَ وَ السَّمَاحَةَ وَ الْفَصَاحَةَ وَ الشَّجَاعَةَ وَ الْمَحَبَّةَ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ وَ فُضِّلْنَا بِأَنَّ مِنَّا النَّبِیَّ الْمُخْتَارَ مُحَمَّداً وَ مِنَّا الصِّدِّیقُ وَ مِنَّا الطَّیَّارُ وَ مِنَّا أَسَدُ اللَّهِ وَ أَسَدُ رَسُولِهِ وَ مِنَّا سِبْطَا هَذِهِ الْأُمَّةِ مَنْ عَرَفَنِی فَقَدْ عَرَفَنِی وَ مَنْ لَمْ یَعْرِفْنِی أَنْبَأْتُهُ بِحَسَبِی وَ نَسَبِی ۔ (۱)
اللہ نے ہمیں شرفیاب کیا اور فضیلتوں سے نوازا کہ اللہ کا منتخب نبی ہمارے خاندان سے ہے ، صدیق اکبر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جیسی عظیم الشان اسلامی شخصیت ہمارے جد ہیں ، جناب جعفر طیار کا تعلق ہم سے ہے ، شیر خدا اور شیر رسول خدا جناب حمزہ کا تعلق ہم سے ہے ، رسول اللہ کے فرزند جوانان جنت کے سردار امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کا تعلق ہم سے ہے ، یوسف زیرا منجی عالم بشریت اس دنیا کو عدل و انصاف سے پر کردینے والے اور دنیا میں صلح و امنیت برپا کرنے والے اس امت کے مہدی آخرالزمان کا تعلق ہم سے ہے ۔
امام علیہ السلام یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ تو اے یزید اسی نبی کی آل پاک کو قتل کرکے ، قیدی بنا کر ، ان اسلامی شخصیات کے مقدس گھرانہ کو بے رحمی سے قتل کرکے ان کی خواتین اور بچوں کو بے مقنع و چادر بازاروں اور درباروں میں لاکر کس طرح اسی نبی کی جانشینی کا اعلان کر رہا ہے تو اپنے دعوے میں جھوٹا ہے تو فساد و ظلم برپا کر رہا ہے تیرا اور تیرے پلید خاندان کا اسلامی قیادت و خلافت سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
امام علیہ السلام اپنا حسب و نسب بیان کرکے معاشرہ کو یہ بتا دینا چاہتے تھے کہ ہم ہی وہ ہیں جنہیں اللہ نے ذاتی فضیلتوں کے علاوہ حسب و نسب کی برتری بھی عطا کی ہے لہذا خلافت ہمارا حق ہے نہ کہ یزید کا اسلامی قیادت ہمارا حق ہے نہ بنی امیہ کا۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج ۴۵، ص ۱۳۷
۲: مقتل الحسين مقرّم، ص ۳۵۲-۳۵۳ ۔
Add new comment