امام زین العابدین سید الساجدین ذوالثفنات حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کا جاہلیت کے نمائندوں کے روبرو شجرہ خبیثہ کے پروپیگنڈے کے مقابل دشمنوں کے سامنے ، عظیم الشان جہاد ، تاریخ امامت کا وہ درخشاں باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
امام عالی مقام نے اس طرح اپنے کو پہچنوایا کہ لوگ جو بنی امیہ کے جھوٹے پرپیگنڈے کے تحت کربلا کے شہداء اور ان قیدیوں کو خارجی سمجھ رہے تھے ، ان مظلوموں کو دین اسلام کا مخالف جان رہے تھے ، امام کی اس تقریر سے ان کی آنکھیں کھل گئیں لوگ حیرت زدہ رہ گئے کہ کس طرح یزید نے انہیں بے وقوف بنایا کس طرح جھوٹا پروپیگنڈہ کیا اور نبی کی آل پاک کے ساتھ ایسا سلوک انجام دیا وہ شام جہاں تمام مناقب و فضائل کا مرکز بنی امیہ کو بتایا جاتا تھا آج وہاں علی کا پوتا زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا ہوا قیدی کی حالت میں اسیری کے عالم میں اہلبیت طاہرین علیہم السلام کا تعارف کروا رہا ہے ، سب سے پہلے اپنی خصوصیات بیان کیں پھر پیغمبر اکرم صلی اللہ سے اپنی نسبت اور آپ کے فضائل ذکر کئے اس کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام سے اپنی نسبت بیان کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں: میں علی مرتضی کا بیٹا ہوں ، میں اس کا فرزند ہوں جس نے لوگوں کی ناک اس طرح رگڑی کہ انہوں نے لاالہ الا اللہ کہا ۔ (۱)
اس کے بعد امام زین العابدین علیہ السلام نے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے فضائل اور مناقب پڑھنا شروع کئے عجیب انداز تھا شام کے دربار میں دشمنوں کے مجمع میں علی کا پوتا اپنے دادا کے فضائل پڑھ رہا تھا ، جس شام میں لوگوں نے صرف علی پر سب و شتم سنا تھا علی کی بدگوئی سنی تھی آج اسی شام کے دربار میں فرزند علی امام سجاد علیہما السلام ، امیرالمومنین یعسوب الدین کے فضائل پڑھنا شروع کرتے ہیں ، صحیح ہے حق سر چڑھ کر بولتا ہے ، امام نے یہ فضائل و مناقب بیان کئے تاکہ بنی امیہ کی پروپیگنڈہ پالیسی کا جواب دے سکیں ، آپ نے فرمایا : ۔
میں اس کا فرزند ہون جس نے رسول اللہ کے سامنے دو تلواروں اور دو نیزوں سے جنگ کی ، (۲) جس نے دو ہجرتین انجام دیں ، (۳) دو بار بیعت کی ، (۴) دو قبلوں کی جانب نماز پڑھی ، (۵) بدر و حنین میں (دشمنان اسلام سے) جنگ کی ، پلک جھپکنے کے اندازہ بھی خدا کا انکار نہیں کیا ، میں اس کا فرزند ہوں جو صالح المومنین (مومنین میں سب سے شایستہ فرد) ہے ، انبیاء کا وارث ہے ، ملحدین کا خاتمہ کرنے والا ہے ، یعسوب المسلمین (مسلمانوں کا قائد و رہبر) ہے ، مجاہدین کا نور ہے ، عبادت کرنے والوں کی زینت ہے ، گریہ و بکاء کرنے والوں کے سر کا تاج ہے ، صبر کرنے والوں میں سب سے زیادہ صبر کرنے والا ہے ، نسل رسول خدا آل یسین میں سب سے زیادہ قیام کرنے والا ہے ، میں اس کا بیٹا ہوں جس کی تائید جبرئیل نے کی جس کی نصرت میکائیل نے کی ، میں اس کا فرزند ہوں جس نے مسلمانوں کے حرم اور حرمت کی حفاظت کی ، مارقین یعنی دین سے خارج ہوجانے والوں ناکثین یعنی بیعت توڑنے والے قاسطین یعنی ظلم و ستم کرنے والوں سے جہاد کیا ، (۶) عداوت رکھنے والے دشمنوں سے برسرپیکار رہے ، اور تمام قریش میں پر افتخار ترین فرد کا بیٹا ہوں ، میں اس کا بیٹا ہوں جس نے مومنین میں سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر لبیک کہا ، اور میں اس کا بیٹا ہوں جو اسلام میں سبقت حاصل کرنے والوں کی پہلی فرد ہے ، میں اس کا فرزند ہوں جو ظالموں کی کمر کو توڑنے والا ، مشرکین کو نیست و نابود کرنے والا ، اور منافقین کے سامنے اللہ کے تیروں میں سے ایک تیر تھا ، اور میں اس کا بیٹا ہوں جو عابدوں کی حکمت بیان کرنے والا ، دین خدا کا حامی و مددگار ، امر الہی کا ولی و سرپرست ، حکمت الہی کا باغ ، اور علم الہی کا مخزن ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
(۱) خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین، ج۲، ص۷۶. ابن اعثم، احمد بن محمد، الفتوح، ج۵، ص۱۳۳. ابن شهر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ج۴، ص۱۶۸. مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۴۵، ص۱۳۸-۱۳۹. پیشوایی، مهدی، مقتل جامع سیدالشهداء، ج۲، ص۱۴۱-۱۳۷.
(۲) جنگ احد میں تلوار ٹوٹنے کے بعد ذوالفقار آنے کی جانب اشارہ ہے کہ جب امام نے دو تلواروں سے جنگ کی۔
(۳) ایک ہجرت مکہ سے مدینہ کی جانب اور دوسری ہجرت سے مراد یا تو ایام خلافت میں مدینہ سے کوفہ کی جاب ہجرت مراد ہے یا پیغمبر کے ہمراہ طائف کی جانب ہجرت مراد ہے یا۔۔۔ ۔
(۴) ایک بیعت رضوان اور دوسرے فتح مکہ کے بعد بیعت میں شرکت۔
(۵) ایک بیت المقدس اور دوسرے خانہ کعبہ کی جانب۔
(۶) مارقین یعنی جنگ نہروان میں مولا کے سامنے آنے والے خوارج ، ناکثین یعنی جنگ جمل برپا کرنے والے طلحہ و زبیراوران کے ساتھی ، قاسطین یعنی جنگ صفین برپا کرنے والے معاویہ اور اس کے ساتھی۔
Add new comment