مباہلہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مباہلہ میں اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت اس قدر واضح ہے کہ اہلسنت کے کئی علماء نے اپنی کتب میں اس واقعہ کو اور نیز آیت مباہلہ کے مصادیق کو بیان کیا ہے۔
خلاصہ: مباہلہ کے لئے مقررہ دن کو دونوں گروہ آگئے، عیسائیوں نے اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت اور حقانیت کی جب نشانیاں دیکھیں تو کیا ہوا، اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: مباہلہ کے پیش آنے کی وجہ اور اس کا طریقہ اور اس میں آنے والے گروہوں کا مختصر طور پر تذکرہ بیان کیا جارہا ہے۔
مباہلہ، یعنی ایک دوسرے پر نفرین کرنا تاکہ جو باطل پر ہے اس پر خداوند متعال کا غضب نازل ہوجائے اور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے اور اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔
خلاصہ: قرآن کریم کی کئی آیات پنجتن آل عبا کی عظمتوں کی نشاندہی کررہی ہیں، ان میں سے دو آیتیں، آیت مباہلہ اور آیت تطہیر ہیں۔ نجران کے نصرانیوں کےلئے حقیقت واضح ہوجانے کے باوجود وہ حق کے سامنے تسلیم نہ ہوئے تو آیت مباہلہ نازل ہوئی، جس کے دوسرے دن مباہلہ کے لئے پنجتن آل عبا روانہ ہوئے اور بعض نقل کے مطابق آیت تطہیر اسی دن نازل ہوئی۔
خلاصہ: آیت مباہلہ وہ آیت ہے جو اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نصرانیوں سے حضرت عیسی (علیہ السلام) کے عبد اور اللہ کا بندہ ہونے کے سلسلے میں گفتگو ہوئی، مگر نصرانیوں نے حق کے واضح ہوجانے کے باوجود حق کے سامنے تسلیم نہ ہوئے۔
خلاصہ: آیت مباہلہ اور آیت برائت کے واقعہ سے بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ نفس رسول (ص) ہونے کا اعزاز صرف حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کو حاصل ہے، نیز اہلسنت نے بھی کئی روایات اور دلائل پیش کیے ہیں کہ آپ ہی نفس رسول (ص) ہیں۔
۲۴ ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہےاس دن رسول خدا (ص) نے نصاریٰ نجراں سے مباہلہ کیا اور اسلام کو عیسایت پر کامیابی حاصل ہوئی۔