مذمت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: «مَن تَعَصَّبَ عَصَّبَهُ اللّهُ عزَّوجلَّ بِعِصابَةٍ مِن نارٍ ؛ جو تعصب کرے گا خداوند متعال اس کے سر پر آگ کی دستار باندھ دے گا» ۔ (۱)
مختصر شرح:
(بچے ہوئے پانی کو پھیکنا)
قالَ الصّادِقُ عليه السلام: مَنْ شَرِبَ مِنْ ماءِ الْفُراتِ وَاَلْقى بَقيَّةَ الْكُوزِ خارِجَ الْماءِ فَقَدْ اَسْرَفَ ۔ (۱)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر کوئی نہر فرات سے پانی پئے اور کوزہ کا بچا ہوا پانی پھنیک دے تو اس نے اسراف کیا ہے ۔
وَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ع أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى فَاكِهَةٍ قَدْ رُمِيَتْ مِنْ دَارِهِ لَمْ يُسْتَقْصَ أَكْلُهَا فَغَضِبَ ع وَ قَالَ مَا هَذَا إِنْ كُنْتُمْ شَبِعْتُمْ فَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَمْ يَشْبَعُوا فَأَطْعِمُوهُ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَيْهِ ۔ (۱)
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ اَلسِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ دَاوُدَ اَلرَّقِّيِّ عَنْ اَبى عَبْدِاللّهِ عليه السلام؛ قالَ: اِنَّ الْقَصْدَ اَمْرٌ يُحِبُّهُ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ وَ اِنَّ السَّرَفَ يُبْغِضُهُ حَتّى طَرْحُكَ النَّواةَ فَاِنَّها تَصْلَحُ لِلشَيْىٍ وَحَتّى
ابن ابی یعفور نے حضرت امام صادق(ع) سے نقل کیا ہے کہ حضرت(ع) نے فرمایا : مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَوْنٍ الْقَلَانِسِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ لَقِيَ الْمُسْلِمِينَ بِوَجْهَيْنِ وَ
رشوت کے سلسلہ میں قران کریم کا ارشاد ہے کہ "وَلاَتَاٴْکُلُوا اٴَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِہَا إِلَی الْحُکَّامِ لِتَاٴْکُلُوا فَرِیقًا مِنْ اٴَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَاٴَنْتُمْ تَعْلَمُونَ" ترجمہ: ایک دوسرے کے اموال آپس میں باطل (و ناحق) طریقے سے نہ کھاؤ اور گناہ ک
خلاصہ: ظلم پر اعتراض نہ کرنا باعث بنتا ہے کہ ظالم اپنے ظلم کو جاری رکھے، اسی وجہ سے مختلف معاشرے ظلم کی زد میں ہیں۔
خلاصہ: لوگوں کے عیب تلاش کرنا برا کام ہے جس کی روایات میں مذمت ہوئی ہے۔
خلاصہ: جب انسان کو نعمت مل جائے تو انسان تکبر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے رُخ موڑ لیتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچے تو مایوس اور ناامید ہوجاتا ہے، یہ دونوں حالتیں لائق مذمت ہیں۔