ظلم اور ظالم کی مذمت

Sat, 01/04/2020 - 20:18

خلاصہ: ظلم پر اعتراض نہ کرنا باعث بنتا ہے کہ ظالم اپنے ظلم کو جاری رکھے، اسی وجہ سے مختلف معاشرے ظلم کی زد میں ہیں۔

ظلم اور ظالم کی مذمت

سورہ انعام کی آیت ۴۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا"، "پس ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی (ان کی نسل قطع ہوگئی)"۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "اتَّقُوا الظُّلْمَ فَانَّهُ ظُلُماتٌ يَوْمَ الْقِيامَةِ"، "ظلم سے پرہیز کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے"۔ [الكافی، ج۲، ص۳۳۲]
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے حسنین شریفین (علیہماالسلام) سے فرمایا: "كُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً"، "ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہو"۔ [نہج البلاغہ، مکتوب ۴۷]
حضرت امام علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نہج البلاغہ کی حکمت ۳۴۱ میں فرماتے ہیں: "يَوْمُ‌ الْعَدْلِ عَلَى الظّالِمِ أشَدُّ مِنْ يَوْمِ الْجَوْرِ عَلَى الْمَظْلُومٍ"، "ظالم کے لئے انصاف کا دن اُس سے زیادہ سخت ہوگا، جتنا مظلوم پر ظلم کا دن"۔
ظلم اور ظالم کی مخالفت کرنے کے کئی فائدے ہیں: اسلامی قوانین جاری ہوسکتے ہیں، مظلوم لوگ سکون سے زندگی بسر کرتے ہیں، بے انصافی کا خاتمہ ہوجاتا ہے، اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کا لوگوں پر غلبہ ٹوٹ جاتا ہے، معاشرے میں امن و امان قائم ہوجاتا ہے اور معاشرہ ہلاکت سے نجات پاجاتا ہے۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* الکافی، شیخ کلینی، ج۲، ص۳۳۲۔
* نہج البلاغہ، مکتوب ۴۷۔
* نہج البلاغہ، حکمت ۳۴۱۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 39