رشوت کے سلسلہ میں قران کریم کا ارشاد ہے کہ "وَلاَتَاٴْکُلُوا اٴَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِہَا إِلَی الْحُکَّامِ لِتَاٴْکُلُوا فَرِیقًا مِنْ اٴَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَاٴَنْتُمْ تَعْلَمُونَ" ترجمہ: ایک دوسرے کے اموال آپس میں باطل (و ناحق) طریقے سے نہ کھاؤ اور گناہ کے ذریعے لوگوں کے مال کا ایک حصہ کھانے کیلئے اس میں سے (کچھ مال) قاضیوں کو (رشوت کے طور پر) نہ دو جب کہ تم جا نتے ہو۔ (۱)
روایت میں رسول اسلام(ص) سے منقول ہے کہ حضرت نے رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں ہی پر لعنت فرمائی ہے " لَعَنَ اللّه ُ الراشيَ و المُرتَشِيَ و الرائشَ الذي يَمشِي بَينَهُما" خدا اپنی رحمت سے دو رکھے رشوت کھانے والے، رشوت کھلانے والے اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے کو۔
نیز امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: اَلرِّشَا فِي اَلْحُكْمِ هُوَ اَلْكُفْرُ بِاللَّهِ" فیصلہ کرنے میں رشوت لینا عظیم سے کفر ہے۔ (۲)
رشوت، بہر صورت اسلام کی نگاہ میں مذموم ہے ، ایک مرتبہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خبر ملی کہ آپ کی طرف سے معین شدہ ایک حاکم نے ہدیہ کے نام پر رشوت قبول کی ہے و آنحضرت (ص) بہت غبضناک ہوئے اور اس فرمایا:
کیف تاخذ مالیس لک بحق؟
تو وہ چیز کیوں لیتا ہے جو تیرا حق نہیں ہے
اس نے جواب میں معذرت کر تے ہوئے کہا :
لقد کانت ہدیہ یا رسول اللہ؟
اے رسول خدا ! وہ تو ہدیہ تھا
رسول اللہ (ص) نے فرمایا
ارایت لو قعد احد کم فی دارہ و لم نولہ عملا آ کان الناس یہدونہ شیئا؟
اگر تم گھروں میں بیٹھے رہو اور میری طرف سے کسی جگہ پر عامل و حاکم نہ بنو تو کیا پھر بھی لوگ تمہیں ہدیہ دیں گے ۔
اس کے بعد آپ نے حکم دیا کہ اس سے وہ ہدیہ لے کر بیت المال میں شامل کردیا جائے اور حضرت (ص) نے اسے آپ نے معزول کر دیا ۔ (۳)
پہلی قسط یہاں پڑھیں
http://www.ur.btid.org/node/6405
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ بقرہ ایت ۸۸
۲: وسائل، ج۲۱، باب ۵، من البواب مایکتسبون
۳: كنز العمّال: ح 15080
Add new comment