پرہیز
خلاصہ: اسباب و وسائل کی کثرت سے فراہمی سے انسان یہ نہ سمجھ لے کہ اب سب کچھ اس کے اپنے قبضہ میں ہے۔ ہر چیز ہر لحاظ سے ہر وقت، اللہ تعالیٰ کے اذن کی تابعدار ہے۔
خلاصہ: انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی چیز اسے مغرور نہ کردے، مغرور کرنے والی چیزوں میں سے ایک مال و دولت کی کثرت ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں دو باتوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن کا روایت میں نقصان بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: لوگوں کے درمیان اختلاف ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اختلاف ڈالنے کے طرح طرح کے نقصانات ہیں۔
خلاصہ: اونچی آواز سے بات کرنے سے پرہیز کرنی چاہیے، دھیمی آواز سے بات کرنے والا شخص باادب اور تربیت یافتہ دکھائی دیتا ہے۔
خلاصہ: جسم کے اعضاء کے متعلق انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ اللہ کے احکام کا خیال رکھتے ہوئے، اپنے اعضاء کو اس راستوں میں استعمال نہ کرے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔
خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ دل کے گناہوں سے پرہیز کرے، کیونکہ دل کا گناہ دل کی بیماری ہے۔
خلاصہ: کتاب قلب سلیم کے پیش نظر چند آیات کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن کا نتیجہ یہ ہے کہ دل کے گناہوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔