اونچی آواز سے پرہیز

Sun, 01/05/2020 - 12:39

خلاصہ: اونچی آواز سے بات کرنے سے پرہیز کرنی چاہیے، دھیمی آواز سے بات کرنے والا شخص باادب اور تربیت یافتہ دکھائی دیتا ہے۔

اونچی آواز سے پرہیز

 

سورہ حجرات کی دوسری آیت میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ"، "اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو نبی(ص) کی آواز پر بلند نہ کیا کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اونچی آواز میں کرتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اکارت ہو جائیں اورتمہیں خبر بھی نہ ہو"۔
اگلی آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ"، "جو لوگ رسولِ خدا(ص) کے پاس (بات کرتے ہوئے) اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کیلئے آزمایا ہے ان کے لئے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے"۔
سورہ لقمان کی آیت ۱۹ میں حضرت لقمانؑ کی نصیحت بیان کی جارہی ہے جو آپؑ نے اپنے بیٹے سے کی: "وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ"، "اور اپنی رفتار (چال) میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز دھیمی رکھ۔ بے شک سب آوازوں میں سے زیادہ ناگوار آواز گدھوں کی ہوتی ہے"۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "إنّ اللّه َ يُحِبُّ الصَّوتَ الخَفيضَ، و يُبغِضُ الصَّوتَ الرَّفيعَ"، "بیشک اللہ دھیمی آواز کو پسند کرتا ہے، اور اونچی آواز سے نفرت کرتا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۲، ص۶۳]
جس آدمی کو اونچی آواز سے بات کرنے کی عادت ہے تو وہ مختلف طریقوں سے اپنی اس عادت کو چھوڑ کر دھیمی آواز میں بات کرنے کی اپنے آپ کو عادت ڈال سکتا ہے، مثلاً: لوگوں کے سامنے بات کرنے کے آداب سیکھنے کے ذریعے، عام حالات میں آہستہ بات کرنے کی مشق، خاموشی اختیار کرنے کی مشق، باادب گفتگو کرنے والے افراد کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، غصہ کے وقت اپنی آواز پر قابو پانا۔
دھیمی آواز میں بات کرنے کے کئی فائدے ہیں: جب آدمی دھیمی آواز میں بات کرتا ہے تو اس سے اس کی انسانیت اور تربیت یافتہ ہونے اور ادب و احترام کے خیال رکھنے کی نشاندہی ہوتی ہے، گھریلو ماحول اور معاشرتی تعلقات میں بہتری کا باعث ہے، انسان اپنی اور دوسروں کی حدود سے واقف ہوجاتا ہے۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۲، ص۶۳۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 87