خلاصہ: لوگوں کے درمیان اختلاف ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اختلاف ڈالنے کے طرح طرح کے نقصانات ہیں۔
سورہ انفال کی آیت ۴۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ"، "اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور آپس میں جھگڑا نہ کرو۔ ورنہ کمزور پڑ جاؤگے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور (ہر قسم کی مصیبت و تکلیف میں) صبر سے کام لو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے"۔
سورہ آل عمران کی آیت ۱۰۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ"، "اور خبردار تم ان لوگوں کی طرح نہ بننا جو انتشار کا شکار ہوگئے اور کھلی ہوئی نشانیوں (دلیلوں) کے آجانے کے بعد اختلاف میں مبتلا ہوگئے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے"۔
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لو سَكَتَ الجاهِلُ مَا اخْتَلفَ النّاسُ"، "اگر جاہل خاموش ہوجاتا ہے تو لوگ اختلاف نہ کرتے"۔ [بحارالانوار، ج۷۸، ص۸۱]
لوگوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کے مختلف اسباب ہیں، جیسے: ظالمانہ سیاست، حماقت، جہالت، ضد، کم ظرفی، حسد، کینہ، ظالموں کو طاقتور بنانے کی ناپاک کوشش، مسلمانوں کے اتّحاد میں رکاوٹ بننا۔
اختلاف ڈالنے کے طرح طرح کے نقصانات ہیں، جیسے: دشمن کا مسلمانوں کے درمیان گھُس جانا، فتنہ و فساد، قتل و غارت، اندرونی اور بیرونی جنگیں، فرقہ واریت، بدسلوکی، گھریلو اختلاف میں طلاق تک پہنچ جانا۔
اختلافات کی مختلف قسمیں ہیں، جیسے: مذہبی اختلاف،خاندانی اختلاف، گھریلو اختلاف، سیاسی اختلاف، معاشرتی اختلاف۔
جب انسان اختلاف ڈالنے کے بھیانک نقصانات اور آخرت کے عذاب کے بارے میں غور کرے تو ایسے کام سے باز آجائے گا۔ آدمی کو چاہیے کہ ان اسباب سے ہی پرہیز کرے جو فتنہ و فساد کا باعث بن سکتے ہیں، دشمن کو پہچانے اور اس کے دھوکے میں آکر لوگوں کے درمیان اختلاف نہ ڈالے بلکہ جہاں لوگوں کے آپس میں اختلافات ہوں وہاں ان کی غلط فہمیوں کو دور کرکے ان کے درمیان صلح کروائے۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۷۸، ص۸۱۔
Add new comment