خلاصہ: اس مضمون میں دین کے معنی اور مفہوم بیان کرنے کے بعد حق اور باطل کے لحاظ سے دین کی قسمیں بیان کی جارہی ہیں۔
لغوی معنی: دین کے معنی، انقیاد، خضوع، پیروی، اطاعت، تسلیم اور جزا ہے۔ [شريعت در آينه معرفت، ص 93]
اصطلاحی معنی: دین کی تعریف یہ ہے: نظریاتی اور اعتقادی تعلیمات، عملی احکام اور قوانین اور اخلاقی احکام، انفرادی اور معاشرتی پہلوؤں میں جو انسانی عقل اور فطرت کے مطابق ہو اور اللہ کی طرف سے انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعے انسانوں کی ہر لحاظ سے مادی اور معنوی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہو، اور اگر اس پر عمل کیا جائے تو مکمل طور پر انسان کی دنیا اور آخرت کی سعادت اور کامیابی کو فراہم کرتا ہے۔ دین کی اس تعریف کے مطابق، یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ حق اور مکمل دین وہ دین ہے جو انسان کی جسمانی اور روحانی، دنیاوی اور اُخروی، مادی اور معنوی ضرورتوں کو پورا کرے اور اس اعلیٰ مقصد تک پہنچنے کے لئے سب ضروری قوانین اور احکام کو تشریع کیا گیا ہے اور انسانوں کے سامنے رکھا گیا ہے۔ ایسا مکمل اور جامع دین، دینِ اسلام ہے جو الٰہی اور آسمانی ادیان میں سے آخری اور سب سے زیادہ مکمل دین ہے۔ [ماخوذ از: دین پژوہی، ص 23]
دین کے حق اور باطل ہونے کی تین قسمیں ہوسکتی ہیں: سارا دین حق ہو، سارا دین باطل ہو، حق اور باطل کی ملاوٹ ہو۔ ان میں سے صرف وہی دین حق ہے جو سارا حق ہو، اس کے علاوہ دوسری دونوں قسمیں باطل دین ہیں، کیونکہ یا تو سارا دین باطل ہے یا اس میں باطل کی ملاوٹ ہے، اس ملاوٹ کی وجہ سے بھی وہ دین باطل ہے۔ [ماخوذ از: شريعت در آينه معرفت، ص 93]
دینی تعلیمات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) سے تعلیم حاصل کی جائے، البتہ دینداری کے لئے، دین کے درس کے علاوہ دین کی تڑپ بھی چاہیے، جیسا کہ دین کی تڑپ بھی دین کے درس کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ [ماخوذ از: شريعت در آينه معرفت، ص 134]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماخوذ از:
[شريعت در آينه معرفت، آیت اللہ عبداللہ جوادی آملی]
[دین پژوہی، عبداللہ ابراہیم زادہ]
Add new comment