حقیقی عالم اور عالم نُما کو پہنچاننے کی ضرورت

Wed, 03/11/2020 - 13:24

خلاصہ: انسان جب قیمتی چیز لینا چاہے تو غور کرتا ہے کہ نقلی اور جعلی نہ ہو، بلکہ اصل اور حقیقی ہو، اسی طرح دین کی تعلیم جس سے حاصل کرنی ہو، انسان کو چاہیے کہ غور کرے کہ یہ شخص واقعی عالم ہے یا ظاہری طور پر عالم ہے جو علم کے نام سے لوگوں کو گمراہ کررہا ہے۔

حقیقی عالم اور عالم نُما کو پہنچاننے کی ضرورت

معنوی ضرورت کو علم کے بغیر پورا نہیں کیا جاسکتا، اسی لیے اس ضرورت کو پورا کرنے کے بہانے سے بعض غیرعالم، اپنے آپ کو عالم ظاہر کرواکر لوگوں کو جہالت اور گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اگر لوگ علماء کی جگہ ان افراد کی طرف رجوع کریں جو ظاہری طور پر اپنے آپ کو عالم کہلاتے ہوں، لیکن درحقیقت وہ کچھ ناقص معلومات اور اداکاری کے ذریعے لوگوں کو چکنی چپڑی اور لاحاصل باتیں سنا کر لفاظی میں مصروف کرلیتے ہوں اور ان سے دادتحسین لیتے ہوئے انہی کو گمراہی کے گڑھے میں دھکیل رہے ہوں تو وہ عالم نہیں ہیں بلکہ ایسے گمراہ افراد ہیں جو مال و دولت کمانے کے لئے منافقت کے ذریعے لوگوں کو دھوکے میں ڈالتے ہیں۔
یہ دنیا پرست اور شہرت پسند افراد دو طرح کے چہرے اختیار کرتے ہیں، عوام کے سامنے علماء جیسی شکل و صورت بناکر عالم ہونے کا اظہار کرتے ہیں اور جب ایجنسیوں کے اپنے شیطان صفت سرپرست اور سربراہوں کے پاس جاتے ہیں تو اپنے حقیقی چہرے اور کافرانہ روپ میں بیٹھ کر اپنی وہ کی ہوئی سرگرمی اور باتیں بتا تے ہیں جن کے ذریعے  وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مختلف طریقے، حربے اور دھوکے استعمال کرتے ہیں اور دین کے نام پر لوگوں کے لئے گمراہی کی جالیں بچھا کر انہیں صراط مستقیم اور ہدایت کے راستے سے بہکا دیتے ہیں اور پھر اپنے ان شیطانی کاموں کا بدلہ بھی اور دادتحسین بھی اپنے ان انسانی شیطان سربراہوں سے لیتے ہیں۔
ان گمراہ کرنے والوں میں بعض ایسے افراد بھی ہوسکتے ہیں جو علمی لحاظ سے طاقتور ہوں، لیکن انہوں نے علم سے غلط فائدہ اٹھا کر اپنی خواہشات کو پورا کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہو اور اپنے علم کے ذریعے مغالطہ دلانے کے لئے حق اور باطل کی ملاوٹ کرکے لوگوں کو گمراہ کررہے ہوں، ایسے افراد کو پہچاننا چاہیے تاکہ آدمی ان کی باتوں سے متاثر ہوکر اپنا دین اور ایمان نہ کھو بیٹھے۔
سورہ اعراف کی آیات ۱۷۵، ۱۷۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ . وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَـٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ"، "(اے رسول(ص)) ان لوگوں کے سامنے اس شخص کا واقعہ بیان کرو جس کو ہم نے اپنی بعض نشانیاں عطا کی تھیں مگر وہ ان سے عاری ہوگیا (وہ جامہ اتار دیا) پس شیطان اس کے پیچھے لگ گیا۔ اور آخرکار وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔ اور اگر ہم چاہتے تو ان نشانیوں کی وجہ سے اس کا مرتبہ بلند کرتے۔ مگر وہ تو زمین (پستی) کی طرف جھک گیا۔ اور اپنی خواہشِ نفس کا پیرو ہوگیا۔ تو اب اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تب بھی ہانپتا ہے اور یونہی چھوڑ دو تب بھی ایسا کرتا ہے۔ (زبان لٹکائے ہانپتا ہے) یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا (اے رسول) تم یہ قصص و حکایات سناتے رہو شاید وہ غور و فکر کریں"۔

* ترجمه آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52