گریہ
مسمع بن عبد الملک کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا : عَنْ مِسْمَعِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع فِی حَدِیثٍ أَ مَا تَذْکُرُ مَا صُنِعَ بِهِ یَعْنِی بِالْحُسَیْنِ ع قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ تَجْزَعُ قُلْتُ إِی وَ اللَّهِ وَ أَسْتَعْبِرُ
على بن الحسین بن موسى بن بابویه اور راویوں ایک گروہ سعد بن عبد اللَّه سے اور وہ حسن بن علىّ بن عبد اللَّه بن مغیره سے اور وہ عبّاس بن عامرسے اور وہ جابر مکفوف سے اور وہ أبى الصّامت سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابى عبد اللَّه [امام جعفر صادق] علیه السّلام سے سنا کہ حضرت نے فرمایا :
امام رضا علیہ السلام نے ابن شبیب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :
عن الریان بن شبیب عن الرضا ع...یا ابن شبیب إن بکیت على الحسین حتى تصیر دموعک على خدیک غفر الله لک کل ذنب أذنبته صغیرا کان أو کبیرا قلیلا کان أو کثیرا ۔ (۱)
جب مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بیٹے ابراھیم کا ۱۸ ماہ یعنی ڈیڑھ سال کی مدت میں انتقال ہوگیا تو حضرت (ص) اپ کی موت پر بہت زیادہ غمگین اور مضمحل ہوئے ، حضرت (ص) نے جب ان کے تشیع جنازہ میں گریہ فرمایا تو عایشہ نے حضرت پر اعتراض کیا کہ یا رسول اللہ اپ کیوں کہ رو رہے ہیں ، کی
حضرت موسی بن عمران علیہ السلام نے اپنی ایک مناجات میں خداوند عزوجل سے سوال کیا: یا رَبِّ لِمَ فَضَّلْتَ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَی سَائِرِ الْأُمَمِ؟ بار الہا ! تو نے امت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو دیگر امتوں پر کیوں فضلیت بخشی ؟ تو خداوند متعال نے جواب دیا :
خلاصہ: جناب سلمان، ابوذر اور مقداد کا جھنم کے بارے میں سن کر تعجب کرنا۔
ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام استاد رفیعی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل نوشتہ ملاحظہ فرمائیں۔
قال الصادق علیه السلام: مَا عَيْنٌ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ وَ لَا عَبْرَةٌ مِنْ عَيْنٍ بَكَتْ وَ دَمَعَتْ عَلَيْهِ؛پروردگار کے نزدیک اس آنکھ سےبڑھ کر محبوب آنکھ کوئی نہیں جو گریہ کرے اور امام حسینؑ پر آنسو بہائے۔[کامل الزیارات ص ۸۱]
سب سے پہلے گریہ کی ماھیت کو سمجھیں
گریه کی ماهیت: گریه دو حصوں پر مشتمل هے، ظاهر و باطن- اس کا ظاهر ایک فیزیا لوجک امر هے اور اس کا باطن اندرونی غم و آلام اور جذبات هیں۔
اقسام
چکیده:رونا ایک ایسی حقیقت ھے کہ جس سے انبیائے الٰھی، ائمہ معصومین علیھم السلام اور اولیائے الٰھی مختلف حالات میں سرو کار رکھتے تھے مخصوصاً سحر کے وقت، مناجات اور راز و نیاز کے وقت۔