گریہ؛خشیت خدا کی علامت

Wed, 09/25/2019 - 20:47

ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام استاد رفیعی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل نوشتہ ملاحظہ فرمائیں۔

گریہ؛خشیت خدا کی علامت

رونا بنیادی طور پر دل کی رقّت اور قلب کی پاکیزگی کی علامت ہے بالکل ویسے ہی کہ جیسے اچھا کلام  اچھی عقل کی نشانی ہے. اگر کوئی فلسفیانہ گفتگو کرتا پے تو کہتے ہیں کہ یہ شخص دانشمند یا فلسفی ہے۔ اگر کوئی اچھی نظمیں کہتا ہے تو آپ کہتے ہیں کہ وہ ایک شاعر ہے۔ یعنی عقل و خرد اور حکمت کی ترجمان زبان ہے۔جیسے ہی کوئی بھی شخص اپنی زبان کھولتا ہے اور کلام کرتا ہے تو آپ سمجھ جاتے ہیں کہ مثلاً یہ مذہبی انسان ہے یا ڈاکٹر اور انجینئر، دانشمند ہے یا نہیں۔ یعنی زبان علم اور عقل کی ترجمانی کرتی ہے۔ دل کا ترجمانی بھی آنکھ  کرتی ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آنسو پاکیزگی اور طہارت قلب کی علامت ہے اور رقت قلب کا نمائندہ ہے۔اب غور فرمائیں اور روایات کے ضمن میں خدا کے خوف سے گریہ کرنے کا اثر ملاحظہ فرمائیں۔
1. خدا نے حضرت موسی(ع) سے فرمایا: اے موسی(ع) جو بھی میری خشیت رکھتے ہوئے گریہ کرے تو میں اس سے نزدیک ہوجاتا ہوں؛ یعنی خدا سے نزدیک ہونے کا ایک راستہ خدا کے خوف سے گریہ کرنا ہے۔«کانَ فِيمَا نَاجَى بِهِ اللَّهُ مُوسَى عَلَى الطُّورِ أَنْ يَا مُوسَى أَبْلِغْ قَوْمَكَ أَنَّهُ مَا يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ الْمُتَقَرِّبُونَ بِمِثْلِ الْبُكَاءِ مِنْ خَشْيَتِي»[ثواب الاعمال وعقاب الاعمال، ص172]
2. روایت میں آیا ہے کہ: «الْبُكَاءُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ يُنِيرُ الْقَلْبَ» (تصنیف غرر الحکم و درر الکلم، ص192) جو کوئی خشیت الٰہی سے  گریہ کرے تو اسکا دل نورانی ہوجاتا ہے. یعنی تاریکی و کدورت و حسادت و سوء ظن اسے قلب سے باہر چلے جاتے ہیں۔
3. امیر المؤمنینؑ فرماتے ہیں: خدا کے خوف سے گریہ کرنا گناہوں کو نابود کردیتا ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76