قیام عاشورا
حضرت امام حسین (علیہ السلام) سے "منا" میں کئی خطبے نقل ہوئے ہیں، یہ خطبے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپؑ نے ان دس سالوں کے دوران افراد کو پرورش دینے کے لئے کتنی کوشش کی۔ آپؑ خفیہ طور پر حکومت کی نظروں سے اوجھل، سرگرم عمل رہے تا کہ اسلامی ممالک کے آس پاس بعض لوگوں کے لئے واضح کریں کہ اسلام خطرے
خلاصہ: حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) نے حالات کے تناظر میں صلح کی اور حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے حالات کے تناظر میں قیام کیا، کیونکہ زمانے کے حالات کا آپس میں فرق تھا۔
خلاصہ: اگر گناہ دیکھ کر اس پر اعتراض نہ کیا جائے تو معاشرے میں گناہ اور ظلم کی قباحت ٹوٹ جاتی ہے، لہذا اعتراض کرنا چاہیے تاکہ قباحت نہ ٹوٹے اور لوگ گناہ کرنے سے نفرت اور پرہیز کرین
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی امامت کے زمانے کے حالات کا پہلے اور دوسرے اماموں سے فرق تھا، حالات کے تناظر میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے قیام کیا۔
خلاصہ: امام حسین (علیہ السلام) کی تحریر کے سلسلہ میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: امام حسین (علیہ السلام) کی تحریر کے سلسلہ میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: عبداللہ ابن عمر نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو مشورہ دیا تو آپؑ نے اسے جو جواب دیا، وہ بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: عبداللہ ابن عمر نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو مشورہ دیا، جبکہ واضح ہے کہ معصوم کو مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ معصوم کا کام اللہ کے حکم کے عین مطابق ہوتا ہے۔
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے مدینہ سے روانہ ہوتے ہوئے ایک آیت کی تلاوت فرمائی اور مکہ میں داخل ہوتے ہوئے اس سے اگلی آیت کی تلاوت فرمائی۔
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے جو وصیت نامہ تحریر فرما کر جناب محمد حنفیہ کو سپرد کیا تھا، اس مضمون میں اردو ترجمہ کے ساتھ نقل کیا جارہا ہے۔