عبداللہ ابن عمر کا امام حسین (علیہ السلام) کو مشورہ

Wed, 09/04/2019 - 03:51

خلاصہ: عبداللہ ابن عمر نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو مشورہ دیا، جبکہ واضح ہے کہ معصوم کو مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ معصوم کا کام اللہ کے حکم کے عین مطابق ہوتا ہے۔

عبداللہ ابن عمر کا امام حسین (علیہ السلام) کو مشورہ

مکہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے داخل ہونے سے پہلے عبداللہ ابن عمر مستحب عمرہ اور اپنے ذاتی کاموں کے لئے مکہ میں تھا اورمکہ میں آپؑ کے داخل ہونے کے ابتدائی دنوں میں ہی اس نے واپس مدینہ جانے کا ارادہ کیا تو آپؑ کے پاس آیا اور آپؑ کو صلح اور سمجھوتہ اور یزید سے بیعت کرنے کا مشورہ دیا اور آپؑ کو طاغوت سے مخالفت کرنے اور جنگ کرنے کے خطرناک نتائج بتائے اور خوارزمی کی نقل کے مطابق، یہ کہا:

اے اباعبداللہ! کیونکہ لوگوں نے اس آدمی سے بیعت کرلی ہے اور درہم و دینار اسی کے پاس ہیں تو بہرحال اسی کی حمایت کریں گے اور اس خاندان کی جو آپؑ سے گذشتہ دشمنی ہے، اس کی وجہ سے میں ڈرتا ہوں کہ اگر آپؑ اس سے مخالفت کریں تو قتل کردیئے جائیں اور کچھ مسلمان بھی اس راستے میں مارے جائیں اور میں نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) سے سنا کہ آنحضرتؐ فرماتے تھے: "حسین قتل کردیئے جائیں گے اور اگر لوگ ان کی مدد اور نصرت نہ کریں تو لوگ ذلت و خواری میں مبتلا ہوجائیں گے"، اور میرا آپؑ کو مشورہ یہ ہے کہ سب لوگوں کی طرح بیعت اور صلح کے راستے کو اختیار کریں اور مسلمانوں کے خون بہنے سے ڈریں۔ [ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام)...]

غورطلب بات ہے کہ جو امام ہو اسے مشورہ نہیں دیا جاتا بلکہ اس سے حکم اور اپنی ذمہ داری  دریافت کی جاتی ہے، کیونکہ جو امام، اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیا گیا ہو، وہ اپنی مرضی سے قدم نہیں اٹھاتا، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کو جاری کرتا ہے۔ مشورہ اسے دیا جاتا ہے جس کے لئے غلطی کا امکان ہو اور وہ صحیح اور غلط کو نہ پہچان سکے، لیکن جو شخص معصوم ہو اور ہر طرح کی غلطی اور خطا سے پاک و پاکیزہ ہو وہ اپنی خواہش سے کام نہیں کرتا، بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق عمل کرتا ہے تو ایسی عظیم اور معصوم ہستی کو مشورہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کو مشورہ دے!

[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62