حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ثقافتی جدوجہد

Sat, 10/12/2019 - 20:55
حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ثقافتی جدوجہد

حضرت امام حسین (علیہ السلام) سے "منا" میں کئی خطبے نقل ہوئے ہیں، یہ خطبے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپؑ نے ان دس سالوں کے دوران افراد کو پرورش دینے کے لئے کتنی کوشش کی۔ آپؑ خفیہ طور پر حکومت کی نظروں سے اوجھل، سرگرم عمل رہے تا کہ اسلامی ممالک کے آس پاس بعض لوگوں کے لئے واضح کریں کہ اسلام خطرے کی زد میں ہے۔ آپؑ نے یہ کام کیا تا کہ آپؑ کے قیام کے بعد، کچھ لوگ اسلامی ممالک کے آس پاس، اہل بیت (علیہم السلام) پر کیے گئے ظلم پر خاموش نہ بیٹھیں۔ آپؑ نے ثقافتی لحاظ سے معاشرے میں ایسا راستہ فراہم کیا کہ اپنی شہادت سے مدنظر نتیجہ حاصل کرسکیں۔ اگر آپؑ صرف کربلا آکر شہید ہوجاتے تو مکمل نتیجہ حاصل نہ ہوسکتا، بلکہ بنی امیہ بھی یہی کرنا چاہتے تھے، کیونکہ جب آپؑ مکہ میں تھے تو انہوں نے آپؑ کے لئے سازش کی۔ آپؑ جو صرف عمرہ بجالائے اور حج کے اعمال کے لئے مکہ میں نہ رہے، اس کی وجہ یہی تھی کہ بنی امیہ آپؑ کو حج کے دوران شہید کرنا چاہتے تھے۔

اگریہ سازش وقوع پذیر ہوجاتی تو ایک طرف سے اللہ کے گھر کی حرمت پامال ہوتی اور پھر یہ بدعت رکھ دی جاتی کہ لوگوں کو اللہ کے گھر میں امان حاصل نہیں ہے اور دوسری طرف سے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کا خون بھی پامال ہوتا، لہذا آپؑ نے اس تحریک کے لئے ایسی تدبیر کی کہ اپنے قیام اور شہادت سے مکمل نتیجہ حاصل کرسکیں۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے شہادت کے راستے کو اختیار کیا کیونکہ دوسرے راستے بند تھے تو صرف اسی راستے سے اسلام کو زندہ کرسکتے تھے۔ اگر آپؑ یہ راستہ اختیار نہ کرتے تو معاویہ کے زمانے سے جو صورتحال چلی آرہی تھی، وہی جاری رہتی اور اسلام کے احکام فراموش کردیئے جاتے، خصوصاً شام میں جہاں صرف نماز کا نام ہی رہ گیا تھا اور وہ بھی کیسی نماز! مثلاً بدھ کو نماز جمعہ پڑھائی گئی۔ اگر یہی صورتحال جاری رہتی تو اسلام کے حقائق میں سے کچھ باقی نہ رہتا۔ حضرت سیدالشہدا (علیہ السلام) کے خون کی برکت سے نہ صرف اہل بیت (علیہم السلام) اور تشیّع کی تعلیمات باقی ہیں، بلکہ اہلسنّت کے پاس جتنا اسلام ہے، وہ حضرت سیدالشہدا (علیہ السلام) کے خون کی برکت سے محفوظ رہا ہے۔ آپؑ کی ثقافتی محنتوں کا نتیجہ تھا کہ اسلامی ملک کی مختلف جگہوں پر قیام اور تحریکیں وقوع پذیر ہوئیں۔ اگر آپؑ نے ثقافتی لحاظ سے یہ راستے فراہم نہ کیے ہوتے تو بنی امیہ کی حکومت کی بنیادوں کو ہلانے  میں آپؑ کی شہادت کا ایسا اثر نہ ہوتا۔

* ماخوذ از: در پرتو آذرخش، ص۳۵، آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی، قم، موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمہ اللہ، ۱۳۸۱۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49