خلاصہ: امام حسین (علیہ السلام) کی تحریر کے سلسلہ میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے روانگی کے وقت کاغذ منگوایا اور تحریر فرمایا:
"بسم اللہ الرحمن الرحیم، مِنَ الحُسَیْنِ بُنِ عَلیّ اِلیٰ بَنی ھاشِم، اَمَّا بَعْدُ، فَاِنّہُ مَنْ لَحِقَ بی مِنْکُمْ اِسْتَشْھَدَ، وَ مَنْ تَخَلَّفَ عَنّی لَمْ یَبْلُغِ الْفَتْحَ، وَالسَّلامُ"، "بسم اللہ الرحمن الرحیم، حسینؑ ابن علیؑ کی طرف سے بنی ہاشم کو، "اما بعد، تم میں سے جو شخص میرے ساتھ ملحق ہوگیا وہ شہادت تک پہنچ جائے گا، اور جس نے مجھ سے خلاف ورزی کی (میرے ساتھ ملحق نہ ہوا) وہ فتح تک نہیں پہنچے گا، والسلام"۔ [لہوف، ص۹۴]
حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی اس تحریر سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو معلوم تھا کہ آپؑ شہید ہوجائیں گے اور صرف اپنی شہادت کے بارے میں نہیں، بلکہ آپؑ کو اپنے اصحاب کی شہادت کے بارے میں بھی علم تھا، اسی لیے آپؑ نے شہادت کی جو خبر دی ہے، وہ یقینی اور حتمی طور پر وقوع پذیر ہونے کی خبر تھی۔
۲۔ ان فقروں میں شہادت اور فتح کا مرکز اور دارومدار حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہیں، صرف آپؑ کے ساتھ مل جانے سے مقام شہادت تک پہنچا جاسکتا ہے اور آپؑ کی خلاف ورزی ہی ناکامی کا باعث ہے۔
۳۔ امامؑ کی خلاف ورزی کا نتیجہ ناکامی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ شہادت فتح اور کامیابی ہے۔
[لہوف، سید ابن طاووس، ترجمہ: سید جواد رضوی، ص ۹۴، ناشر: موعود اسلام]
Add new comment