اصول کافی کی تشریح
خلاصہ: اصول کافی کی بارہویں حدیث طویل ہے، اس کا پہلا حصہ اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں عقلمندوں کو خوشخبری دی ہے، حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے اس خوشخبری کی یاددہانی فرمائی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں اصول کافی کی گیارہویں حدیث کا ترجمہ بیان کیا جارہا ہے۔ اس حدیث کے کئی فقرے ہیں جن میں عقل کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں اصول کافی کی آٹھویں روایت کا ترجمہ بیان ہو رہا ہے، جس میں بنی اسرائیل کے ایک عابد کا واقعہ بتایا جارہا ہے جسے اللہ تعالی نے اس کی عقل کے مطابق ثواب دینے کی خبر ایک فرشتہ کو دی۔
خلاصہ: اصول کافی کی نویں روایت میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے عقل کو جزا کا معیار قرار دیا ہے۔ اس روایت کو مکمل طور پر بیان کرنے کے بعد اس کے متعلق چند نکات کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اصول کافی کی ساتویں روایت میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ قیامت کے دن حساب میں لوگوں کے اعمال میں جو باریک بینی کی جائے، اس کا معیار عقل کی مقدار ہے۔
خلاصہ: اصول کافی کی اس چھٹی روایت میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے جنت تک پہنچنے کے لئے دو چیزیں بتائی ہیں، ان کو بیان کرنے کے بعد کچھ نکات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اصول کافی کی پانچویں حدیث کی تشریح بیان کی جارہی ہے جس میں کمزور حبداروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے جواب دیا۔
خلاصہ: اصول کافی کی چوتھی حدیث کی تشریح کرتے ہوئے حضرت امام رضا (علیہ السلام) کا فرمان بیان کیا جارہا ہے جو ہر شخص کے دوست اور دشمن کے بارے میں ہے۔
خلاصہ: اصول کافی کی تیسری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ عقل کا کام کیا ہے اور جو عقل کی شبیہ ہے اور عقل نہیں ہے، وہ کیا ہے۔
خلاصہ: اصول کافی کی پہلی روایت عقل کی خلقت کے بارے میں ہے اور جو اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا، اس مضمون میں روایت کے ترجمہ کے بعد چند، روایت سے چند ماخوذہ نکات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔