خلاصہ: اس مضمون میں اصول کافی کی گیارہویں حدیث کا ترجمہ بیان کیا جارہا ہے۔ اس حدیث کے کئی فقرے ہیں جن میں عقل کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا: "مَا قَسَمَ اللّهُ لِلْعِبَادِ شَيْئاً أَفْضَلَ مِنَ الْعَقْلِ فَنَوْمُ الْعَاقِلِ أَفْضَلُ مِنْ سَهَرِ الْجَاهِلِ وَ إِقَامَةُ الْعَاقِلِ أَفْضَلُ مِنْ شُخُوصِ الْجَاهِلِ وَ لَا بَعَثَ اللّهُ نَبِيّاً وَ لَا رَسُولًا حَتّى يَسْتَكْمِلَ الْعَقْلَ وَ يَكُونَ عَقْلُهُ أَفْضَلَ مِنْ جَمِيعِ عُقُولِ أُمّتِهِ وَ مَا يُضْمِرُ النّبِيّ ص فِي نَفْسِهِ أَفْضَلُ مِنِ اجْتِهَادِ الْمُجْتَهِدِينَ وَ مَا أَدّى الْعَبْدُ فَرَائِضَ اللّهِ حَتّى عَقَلَ عَنْهُ وَ لَا بَلَغَ جَمِيعُ الْعَابِدِينَ فِي فَضْلِ عِبَادَتِهِمْ مَا بَلَغَ الْعَاقِلُ وَ الْعُقَلَاءُ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ الّذِينَ قَالَ اللّهُ تَعَالَى وَ مَا يَتَذَكّرُ إِلّا أُولُو الْأَلْبَابِ"۔
اللہ نے بندوں کو عقل سے افضل کوئی چیز تقسیم نہیں کی، تو عاقل کی نیند جاہل کی شب بیداری سے افضل ہے اور عاقل کا (گھر میں) ٹھہرنا، جاہل کا (حج اور جہاد وغیرہ کے لئے) سفر کرنے سے افضل ہے، اور اللہ نے کوئی نبی اور رسول مبعوث نہیں کیا یہاں تک کہ اس نے عقل مکمل کی، اور اس کی عقل اس کی امت کی تمام عقلوں سے افضل ہے، اور نبیؐ کے دل میں جو تھا وہ کوشش کرنے والوں کی کوشش سے افضل ہے، اور بندہ نے اللہ کے فرائض کو تب ادا کیا ہے کہ انہیں (عقل سے) سمجھے اور تمام عابد اپنی عبادت کی فضیلت میں وہاں تک نہیں پہنچے جہاں تک عاقل پہنچا، اور عقلمند وہی صاحبانِ عقل ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَ مَا يَتَذَكّرُ إِلّا أُولُو الْأَلْبَابِ" ، "عقلمندوں کے سوا کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا"۔ [الکافی، ج1، ص12، ح11]
عقل کی فضیلت اس قدر زیادہ ہے کہ عاقل جب سوتا ہے تو سوچ سمجھ کر سوتا ہے اور حتی اس کے سونے میں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت سے متعلق مقصد ہوتا ہے، لیکن جاہل جب شب بیداری بھی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے غافل ہوتا ہے کیونکہ اس کی عبادت جہالت پر مبنی ہے نہ کہ عقلمندی پر اور نیز جاہل جب حج وغیرہ کے سفر پر بھی جاتا ہے تو اس کا سفر بھی جہالت کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے، لیکن عقلمند جب گھر میں بھی ٹھہرتا ہے تو اس کے ٹھہرنے میں بھی عقلمندی ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]
Add new comment