خلاصہ: اصول کافی کی پانچویں حدیث کی تشریح بیان کی جارہی ہے جس میں کمزور حبداروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے جواب دیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حسن ابن جہم کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت ابوالحسن (امام رضا علیہ السلام) سے عرض کیا: "إِنّ عِنْدَنَا قَوْماً لَهُمْ مَحَبّةٌ وَ لَيْسَتْ لَهُمْ تِلْكَ الْعَزِيمَةُ يَقُولُونَ بِهَذَا الْقَوْلِ فَقَالَ لَيْسَ أُولَئِكَ مِمّنْ عَاتَبَ اللّهُ إِنّمَا قَالَ اللّهُ فَاعْتَبِرُوا يا أُولِي الْأَبْصارِ"، " ہمارے پاس ایسا گروہ ہے جو (ائمہ معصومینؑ سے) محبت کرتے ہیں اور ان کا پختہ ارادہ نہیں ہے(کہ مال اور جان قربان کرسکیں)، ائمہ معصومینؑ کی محبت کا صرف اظہار کرتے ہیں، تو آپؑ نے فرمایا: یہ ان میں سے نہیں ہیں جن کو اللہ نے عتاب کیا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے: تو اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۱، ح۵]
اس حدیث کے متعلق چند نکات:
۱۔ محبت کے لحاظ سے اہل بیت (علیہم السلام) کے محبّوں کے مختلف گروہ تھے۔ بعض پختہ ارادہ رکھنے والے جو خاص لوگ ہیں، اور بعض کمزور ارادہ اور کم ہمت والے۔
۲۔ جو پختہ ارادہ والے خاص لوگ ہیں ان کو اللہ تعالی نے یہ عتاب کیا ہے: "تو اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو"۔
۳۔ جو کمزور ارادے والے ہیں، ان کو ایسا عتاب نہیں ہوتا۔
۴۔ اہل بیت (علیہم السلام) کی محبت کے بارے میں کمزور ارادے والے لوگوں کی سوچ دنیاوی حاجات، صحت یابی، نذر کا پورا ہونا وغیرہ کی حد تک ہوتی ہے۔ اہل بیت (علیہم السلام) کے روضوں پر جاتے ہیں تو اس لیے کہ دنیاوی مشکلات حل ہوجائیں۔ ایسے لوگوں کا امامت کے بارے میں گہرا ادراک نہیں ہوتا، ان کا ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے مقامِ امامت اور امامؑ کی شخصیت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ امامؑ سے محبت کرتے ہیں، لیکن امامؑ کی حمایت نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ حجت اور برہان کی بنیاد پر نہیں ہوتا، ایسے لوگ حق و باطل کے درمیان فرق کو نہیں سمجھ سکتے، وہ "فکری مستضعف" ہوتے ہیں۔ یہ کیونکہ صاحبِ بصیرت نہیں ہوتے تو ان کو اللہ کی طرف سے یہ خطاب نہیں ہوتا: "فَاعْتَبِرُوا يا أُولِي الْأَبْصارِ، تو اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو"۔
۵۔ اگر کوئی شخص امامت کے مقام کو صحیح طرح جانتا ہو اور امامؑ کی حمایت نہ کرے اور عزیمت اور پختہ ارادہ نہ رکھتا ہو اور خاص لوگوں میں سے ہو تو اللہ تعالیٰ اسے عتاب اور مذمت کرتا ہے۔ یہ خطاب اور عتاب ان لوگوں کو ہے جو ضرورت کے موقع پر امامؑ کی حمایت نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]
Add new comment