عقلمندی اور دین کا جنّت سے تعلق

Sun, 10/07/2018 - 11:48

خلاصہ: اصول کافی کی اس چھٹی روایت میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے جنت تک پہنچنے کے لئے دو چیزیں بتائی ہیں، ان کو بیان کرنے کے بعد کچھ نکات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

عقلمندی اور دین کا جنّت سے تعلق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسحاق ابن عمار نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "مَنْ كَانَ عَاقِلًا كَانَ لَهُ دِينٌ وَ مَنْ كَانَ لَهُ دِينٌ دَخَلَ الْجَنّةَ"، "جو عقلمند ہو اس کا دین ہوتا ہے اور جس کا دین ہو وہ جنت میں داخل ہوگا"۔ "۔ [الکافی، ج۱، ص۱۱، ح۶]

اس حدیث سے متعلق چند نکات:
۱۔ اس حدیث میں تین چیزوں کا باہمی تعلق بتایا گیا ہے: عقل، دین اور جنت۔
۲۔ سورہ آل عمران کی ۱۹ ویں آیت میں اسلام کو دین کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔"اِنّ الدّینَ عندَاللہِ الاسلامُ"
۳۔ انسان اگر دو قدم اٹھائے تو جنت میں داخل ہوجائے گا۔ پہلے قدم میں عقل کو استعمال کرے اور دوسرے قدم میں دین کے مطابق عمل کرے۔
۴۔ عقل اور دین کا آپس میں اتنا گہرا تعلق ہے کہ حضرتؑ  فرماتے ہیں: "جو عقلمند ہو اس کا دین ہوتا ہے"۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ جو شخص دیندار نہیں وہ عقلمند نہیں ہے، کیونکہ اگر عقلمند ہوتا تو عقل اسے دینداری کی طرف راہنمائی کرتی۔
۵۔ جب انسان دیندار بن گیا تو دین اسے جنت کی طرف ہدایت کرے گا۔ بنابریں جو شخص جنت میں داخل نہ ہوسکا درحقیقت وہ دیندار نہیں تھا اور جو دیندار نہیں ہے وہ عقلمند نہیں ہے۔
۶۔ یہ روایت پہلی اور دوسری روایت سے ملتی جلتی ہے، کیونکہ پہلی روایت میں ارشاد ہوا تھا کہ امر و نہی اور ثواب و عذاب عقل کو ہے، دوسری روایت میں بیان ہوا تھا کہ جہاں پر عقل ہوگی وہاں پر دین اور حیاء بھی ہوں گے۔ اِس روایت میں عقل، دین اور جنت کا باہمی تعلق بتایا جارہا ہے۔
۷۔ عقل کو برباد کرنے والی ایک چیز، گناہ ہے۔ گناہوں میں سے ایک گناہ جو عقل کو تباہ کردیتی ہے، شراب خواری ہے۔
۸۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت عقل کو بڑھاتی ہے، ان عبادتوں میں سے ایک عبادت قرآن کریم کی تلاوت ہے جو انسان کے ادراک کی توانائی کو بڑھا دیتی ہے، خاص طور پر آیت الکرسی۔
۹۔ بعض مکاتبِ فکر کا نظریہ یہ ہے کہ ہمارے پاس تجرباتی عقل ہے تو دین کی ضرورت نہیں ہے، جبکہ یہ نظریہ باطل ہے، کیونکہ اسلام کے احکام اپنے دامن میں انسان کے تمام مسائل کو لیے ہوئے ہیں جن سے انسان کی دنیا بھی سنور جاتی ہے اور آخرت بھی۔ اللہ تعالیٰ کے احکام ، عبادتی، معاشرتی، سیاسی، معاشی، قضائی وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ اگر ان احکام کو صحیح مقام پر جاری کیا جائے جہاں پر اسلام نے حکم دیا ہے تو انسان کی دنیا و آخرت کی سعادت فراہم ہوجائے گی۔ کون سی تجرباتی عقل، اِن احکام کی باریکیوں کو سمجھ سکتی ہے؟! نہ اس عقل کی تائید کی گئی ہے جو دین کے بغیر ہو اور نہ اس دین کی تائید کی گئی ہے جو عقل کے بغیر ہو۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33