عقل اور شبیہِ عقل کی پہچان

Thu, 10/04/2018 - 16:21

خلاصہ: اصول کافی کی تیسری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ عقل کا کام کیا ہے اور جو عقل کی شبیہ ہے اور عقل نہیں ہے، وہ کیا ہے۔

عقل اور شبیہِ عقل کی پہچان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کسی شخص کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: "مَا الْعَقْلُ قَالَ مَا عُبِدَ بِهِ الرّحْمَنُ وَ اكْتُسِبَ بِهِ الْجِنَانُ قَالَ قُلْتُ فَالّذِي كَانَ فِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ تِلْكَ النّكْرَاءُ تِلْكَ الشّيْطَنَةُ وَ هِيَ شَبِيهَةٌ بِالْعَقْلِ وَ لَيْسَتْ بِالْعَقْلِ" عقل کیا ہے؟ آپؑ نے فرمایا: ایسی چیز ہے جس کے ذریعے رحمن کی عبادت کی جاتی ہے اور اس کے ذریعے جنتوں کو حاصل کیا جاتا ہے۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ میں نے عرض کیا: تو معاویہ میں کیا چیز تھی؟ تو آپؑ نے فرمایا: وہ نکراء ہے وہ شیطنت ہے، وہ عقل کے شبیہ ہے، اور عقل نہیں ہے۔ [الکافی، ج۱، ص۱۰، ح۳]
اس حدیث کے متعلق چند نکات:
۱۔ اس حدیث میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے عقل کا تعارف کرواتے ہوئے عقل کو دو چیزوں کا ذریعہ بتایا ہے: ایک رحمن کی عبادت اور دوسرا جنتوں کا حصول۔
۲۔ عقل کے ذریعے رحمن کی عبادت کی جاتی ہے، لہذا جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کرتا وہ عقلمند نہیں ہے، اس لیے کہ اگر عقل کو استعمال کرتا تو عقل اسے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دیتی۔
۳۔ عقل کے ذریعے کیونکہ جنتوں کو حاصل کیا جاتا ہے تو  جو شخص دنیاوی ناجائز خواہشات میں پڑ کر جنتوں کو نظرانداز کررہا ہے وہ عقلمند نہیں ہے، اس لیے کہ اگر وہ عقل کو استعمال کرتا تو عقل اسے جنتوں کے حصول کی ہدایت کرتی۔
۴۔ عقل کی عظمت اسی بات سے واضح ہوجاتی ہے کہ وہ رحمن کی عبادت اور جنتوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔
۵۔ جنتوں کو حاصل کرنا، واجبات پر عمل کرنے اور حرام کاموں سے پرہیز کرنے کے ذریعے ممکن ہے، لہذا توجہ رہنی چاہیے کہ کیا واجبات کی بجاآوری اور محرمات کے ترک پر عقل استعمال کی جارہی ہے یا نہیں؟
۶۔ ظاہری طور پر عقل استعمال کرنے والے کے ظاہر کو ہی صرف نہ دیکھا جائے، بلکہ اس کے کاموں کے باطن اور حقیقت کی طرف بھی دیکھا جائے، کیونکہ اسی عقل کی شبیہ بھی پائی جاتی ہے جو نکراء کہلاتی ہے اور وہ شیطنت ہوتی ہے نہ کہ عقلمندی۔
۷۔ جو شخص اہل بیت (علیہم السلام) کے مقابلے کے لئے مختلف طریقے کار استعمال کرے، وہ عقل کو استعمال نہیں کررہا، بلکہ نکراء کو استعمال کررہا ہے، جو ظاہری طور پر عقل کے شبیہ ہے لیکن حقیقت میں شیطنت، چالاکی اور مکاری ہے۔
۸۔ ہر دور کے معاویہ کے کاموں کو اِس نظر سے جب دیکھا جائے تو حق و باطل کی پہچان زیادہ آسان ہوجائے گی، کیونکہ باطل کو اسلامی معاشرے میں خالص طور پر پھیلانا مشکل ہے تو اسلام کے دشمن باطل کے ساتھ کچھ حق کی ملاوٹ کرکے لوگوں کو پیش کرتے ہیں تا کہ اپنے باطل مقصد تک پہنچ سکیں۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57