نیکی
رسول خدا صلّی الله علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: «مَنْ حَجَّ عَنْ والِدَيْهِ اَوْ قَضى عَنْهُما مَغْرَما بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ مَعَ الاَبْرارِ» (۱)
انقلاب ، انسانی فطرت کا اہم حصہ اور رکن ہے ، اگر انسان کے اندر انقلاب اور کسی قسم کی تبدیلی رونما نہ ہو تو وہ انسان مردہ ہے ، امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر انسان کے اج اور کل میں کوئی فرق نہ ہو تو وہ انسان خسارہ میں ہے ۔ (۱) اسی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و ال
خلاصہ: والدین کی فرمانبرداری کرنی چاہیے، لیکن اس کی کوئی حد ہے جو یہاں بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: انسان کے اعمال اس کے اخلاق کی نشاندہی کرتے ہیں اور یہ تعلق یکطرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ ہے۔
خلاصہ: انسان کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ صرف وہ نیکیاں کرے جو ظاہری طور پر بڑی اور زیادہ ہوں، بلکہ چھوٹی اور تھوڑی نیکی کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
خلاصہ:نیک لوگوں کی نورانیت و پاکیزگی، دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
امام جعفر صادق (علیه السلام)
«مَنْ نَظَرَ إِلَى الْكَعْبَةِ كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ وَ مُحِیَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ»
جو شخص کعبہ کی طرف دیکھے اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اس سے دس برائیاں مٹا دی جائیں گی۔
امام على علیہ السلام:الأَدَبُ خَيرُ ميراثٍ ؛ادب، بہترین ميراث ہے۔[تحف العقول صفحه 89]
امير المؤمنين عليہ السلام :الفِكرُ فِى الخَيرِ يَدعُو إلَى العَمَلِ بِهِ؛نیکی کے بارے میں غور و فکر کرنا بھی اسے انجام دینے کی طرف راغب کرتا ہے۔[غررالحکم ،باب التفکر ]
خلاصہ: حیا ایسی چیز ہے کہ جس شخص کے پاس ہو، وہ اس کے ذریعے دو طرح کے کام کرسکتا ہے: نیکی بھی کرسکتا ہے اور برائی سے بھی بچ سکتا ہے۔ اس بات کی وضاحت روایات کی روشنی میں بیان کرتے ہیں۔