خلاصہ:نیک لوگوں کی نورانیت و پاکیزگی، دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صالح افراد کی صحبت انسان کو اچھائی کی دعوت دیتی ہے، ایسے افراد میں موجود معنوی قوت و طاقت ان کے ساتھ رہنے والوں میں بھی سرایت کرتی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اعمال اور کردار، انہیں کے مانند ہو جاتے ہیں، کبھی ایک نگاہ یا ایک دلنشین جملہ، دوسروں کی فکری و اعتقادی صورت حال کو بدل کر انہیں حیات جاوید عطا کردیتا ہے، نیک لوگوں کی نورانیت و پاکیزگی، دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور ان کے قلب کی آلودگی و تاریکی کو دور کر کے اپنی طرف جذب کر تی ہے، نیک اور پاکیزہ افراد کی صحبت سے قلب کی پاکیزگی میں اضافہ ہوتا ہے، اچھے لوگوں کے ساتھ رہنا اچھائی سیکھاتا ہے۔
یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کی طرف دعاؤں میں بھی اشارہ ہوا ہے۔ جیسے کہ ائمہ معصومین(علیہم السلام) کی زیارت کے بعد ایک دعا کو پڑھنا مستحب ہےجس کے ایک حصے میں یوں بیان ہو اہے: « وَ اجْعَلْ حَظِّي مِنْ زِيَارَتِكَ تَخْلِيطِي بِخَالِصِي زُوَّارِكَ الَّذِينَ تَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ فِي عِتْقِ رِقَابِهِمْ وَ تَرْغَبُ إِلَيْهِ فِي حُسْنِ ثَوَابِهِم[بحار الأنوار ج:۹۹، ص:۱۷۳] اپنی زیارت سے مجھے اپنے ان خالص زوار میں سے قرار دے، جن افراد کی خداوند کریم سے آزادی چاہتے ہو اور جن کے لئے خدا سے نیک ثواب اور جن کے لئے خدا کی رغبت چاہتے ہو»۔
*بحار الأنوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي،۱۴۰۳ ق.
Add new comment