خوش اخلاقی
پیغمبرخدا صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
اِنَّ الغَضَبَ مِنَ الشَّيطانِ وَاِنَّ الشَّيطانَ خُلِقَ مِنَ النّارِ وَاِنَّما تُطفَأُ النّارُبِالماءِ فَاِذا غَضِبَ اَحَدُكُم فَليَتَوَضَّاْ ۔ (۱)
خلاصہ: خوش اخلاقی کے کئی فائدے ہیں، ان مِں سے دو فائدوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: خوش مزاجی کے دنیا میں ہی کتنے فائدے ہیں، ان میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ خوش مزاجی عزت کا باعث ہے۔
خلاصہ: رزق کو بڑھانے کے لئے مختلف اسباب ہیں، ان میں سے ایک سبب خوش مزاجی ہے۔
خلاصہ: خوش مزاجی کے فائدوں کے بارے میں جب غوروخوض کیا جائے تو انسان میں یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ خوش مزاج آدمی بن جائے۔
خلاصہ: بدسلوکی کرنے والے کو پہلے خود نقصان ہوتا ہے، پھر ہوسکتا ہے کہ دوسروں کو بھی نقصان ہو۔
خلاصہ: اچھا اخلاق ایسی اہم صفت ہے جس کی بنیاد پر معاشرہ کے افراد ایک دوسرے سے متحد ہوسکتے ہیں۔
خلاصہ: خوش مزاجی انسان کے فطری تقاضے کے مطابق ہے اور اس کے فائدے پہلے خوش مزاج آدمی کو ہوتے ہیں، پھر دوسروں کو۔
امام جعفر صادق علیہ السلام:
«حُسنُ الخُلُقِ يَزِيدُ في الرِّزقِ»
اچھا اخلاق رزق میں اضافہ کا سبب ہے
(ميزان الحكمه، ج 3، ص 489)
خلاصہ:خوش اخلاقی ایک ایسی صفت ہے کہ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس صفت کو اپنائے.