خلاصہ:خوش اخلاقی ایک ایسی صفت ہے کہ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس صفت کو اپنائے.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین اسلام میں حسن خلق اور نرم مزاجی کی بہت تاکید کی گئی ہے، انسان کی زندگی کی کامیابی کے اصولوں میں سے اہم اصول اچھے اخلاق کا ہونا ہے ہے، انسان کی ہدایت کے لئے جتنے بھی انبیاء آئے ان سب میں یہ صفت پائی جاتی تھی کیونکہ بغیر اس صفت کےانسان لوگوں سے قریب نہیں ہو سکتا۔
خداوند متعال نے حضرت محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو حسن خلق کا مصداق قرار دیا ہے اور فرمایا: «إِنَّکَ لَعَلى خُلُقٍ عَظیم[سورہ قلم، آیت:۴] بےشک ہم نے تمہیں عظیم اخلاق کا مالک بنایا ہے»، اور ایک دوسری جگہ فرمایا ہے کہ یہی صفت ہے کہ جس کی وجہ سے تم لوگوں میں کامیاب ہوئے ہو اور انہوں نے تمہاری دعوت کو قبول کیا ہے :«فَبِما رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَ لَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلیظَ الْقَلْبِ لاَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِکَ[سورہ آل عمران، آیت:۱۵۹] اگر تم بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے»، خود رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس کے بارے میں ارشاد فرمارہے ہیں: «الْاسْلامُ حُسْنُ الْخُلْقِ، اسلام یعنی حسن خلق »[کنز العمال فی سنن الأقوال و الأفعال، ج۳، ص۱۷]۔
بعض لوگ طبیعی طور پر خوش اخلاق ہوتے ہیں اور یہ نعمت کچھ کو حاصل ہوتی ہے اور وہ بھی ان کے اعمال کی وجہ سے اور یہی وہ لوگ ہیں کہ جو ہر حال میں خدا کا شکر ادا کرتے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنے اوپر کام کیا ہے اور محنت کی اور اور آہستہ آہستہ وقت گزرنے کے ساتھ انہیں بھی ملکہ حاصل ہو جاتا ہے۔
* متقی هندی، علاء الدین علی بن حسام الدین، مؤسسة الرسالة، بیروت، چاپ پنجم، ۱۴۰۱ق.
Add new comment