خلاصہ: خوش مزاجی انسان کے فطری تقاضے کے مطابق ہے اور اس کے فائدے پہلے خوش مزاج آدمی کو ہوتے ہیں، پھر دوسروں کو۔
انسان کو خوش اخلاق اور خوش مزاج ہونا چاہیے، گھر میں بھی اور معاشرے میں بھی۔ جب معاشرے کے لوگ ایک دوسرے سے اچھے اخلاق کے ساتھ برتاؤ کرتے ہیں تو اس کے فائدے معاشرے کے لوگوں کو ہی ہوتے ہیں۔ سب سے پہلا اور زیادہ فائدہ، خوش مزاجی سے پیش آنے والے آدمی کو نصیب ہوتا ہے، پھر سامنے والے آدمی کو جس سے اچھا برتاؤ کیا گیا ہے۔
خوش مزاج آدمی کو سامنے والے شخص سے پہلے اور زیادہ فائدہ اس لیے حاصل ہوتا ہے کہ:
۱۔ اس نے اپنے اخلاق میں ایسی صورتحال ایجاد کی ہے جو انسان کے فطری تقاضوں اور انسان کی عقل اور لوگوں کی فطری ضرورت کے مطابق ہے۔ اگر آدمی اچھے اخلاق کی مشق کرتا رہے اور لوگوں سے نیک اخلاق سے پیش آتا رہے تو رفتہ رفتہ اس کا مزاج اور طبیعت ہی ایسی بن جائے گی کہ وہ آسانی کے ساتھ لوگوں سے اچھا برتاؤ کرپائے گا۔
۲۔ جب آدمی لوگوں سے اچھی زبان اور اچھے کردار کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے تو پہلے خود لطف اندوز ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خوش مزاجی لذت اور سکون کا باعث ہے اور خوش مزاجی سے برتاؤ کرنے والے آدمی کا دل، ذہن اور وجود آرام اور سکون کی حالت میں ہوتا ہے تبھی تو وہ خوش مزاجی سے پیش آتا ہے۔
یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اچھا اخلاق ہر انسان کو پسند ہے۔ چاہے آدمی خود لوگوں سے برے مزاج کے ساتھ پیش آتا ہو، لیکن کوئی آدمی یہ نہیں چاہتا کہ لوگ بھی اس سے برے مزاج کے ساتھ پیش آئیں۔
خوش اخلاقی اور خوش مزاجی کے بارے میں احادیث میں تاکید ہوئی ہے:
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "ما مِن شيءٍ أثقَلُ في الميزانِ مِن حُسنِ الخُلقِ"، "میزان میں خوش مزاجی سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہیں ہے"۔ [عیون اخبار الرضا (ع)، ج۲، ص۳۷]
* عیون اخبار الرضا (ع)، شیخ صدوق، ناشر: منشورات جہان، ج۲، ص۳۷۔
Add new comment