خلاصہ: اچھا اخلاق ایسی اہم صفت ہے جس کی بنیاد پر معاشرہ کے افراد ایک دوسرے سے متحد ہوسکتے ہیں۔
معاشرے کے افراد کے درمیان اتّحاد اور یکجہتی اچھے اخلاق کی بنیاد پر ہی قائم ہوسکتی ہے۔ قرآن سورہ آل عمران کی آیت ۱۰۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ"، "اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔ "۔
جب لوگ ایک دوسرے سے متّحد رہیں اور اچھے اخلاق سے برتاؤ کریں تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں، شیطان اور دشمنوں کی سازشیں ناکام ہوجاتی ہیں اور معاشرے میں اسلامی احکام قائم ہوتے ہیں۔
لوگوں کی خوش مزاجی کی برکت سے ان کا آپس میں تعاون بڑھ جاتا ہے۔ اِسی اچھے اخلاق کی وجہ سے ہر انسان کتنے گناہوں کے ارتکاب سے بچ جاتا ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے سے خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتے ہیں تو معاشرتی کام تیزی سے نمٹ جاتے ہیں۔
یہی نیک اخلاق باعث بنتا ہے کہ معاشرہ سیاسی، معاشیاتی اور ثقافتی لحاظ سے ترقی و کمال کی طرف تیزی سے گامزن ہو، کیونکہ جب اچھے اخلاق کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان اتّحاد ہوگا تو سیاسی مسائل میں ایک دوسرے کو اخلاص کے ساتھ مشورہ دیں گے، معاشیاتی طور پر ایک دوسرے پر سختی نہیں کریں گے بلکہ نرمی سے پیش آتے ہوئے ایک دوسرے کی مالی لحاظ سے اور کام اور روزگار میں مدد کریں گے۔
ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment