خلاصہ: رزق کو بڑھانے کے لئے مختلف اسباب ہیں، ان میں سے ایک سبب خوش مزاجی ہے۔
انسان اتنی محنت و کوشش کرتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کمائی کرے، لیکن اگر رزق حاصل کرنے کے لئے صرف ظاہری اور مادی اسباب کو دیکھے اور معنوی اور روحانی اسباب سے غافل رہے تو ہوسکتا ہے کہ رزق کی کمی کے علاوہ مختلف مسائل کا شکار ہوجائے، اور اگر قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی ہدایات پر توجہ کرے تو دیکھے گا کہ رزق حاصل کرنے کے ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ معنوی اسباب کی بھی ضرورت ہے۔ لہذا اسے چاہیے کہ دینی اور معنوی پہلو سے بھی اپنی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کرے۔ رزق کو بڑھانے کا ایک سبب خوش مزاجی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "حُسْنُ الْخُلْقِ مِنَ الدّينِ وَهُوَ يَزيدُ فِى الرِّزْقِ"، "خوش مزاجی دین کا حصہ ہے اور وہ رزق کو بڑھاتی ہے"۔ [بحارالانوار، ج۷۸، ص۲۵۷]
اسلام کے دشمنوں نے لوگوں کے لئے ایسےلغو، بیہودہ اور حرام ذرائع بنادیئے ہیں جن میں بعض لوگ مصروف ہو کر پیسہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ شیطانی ذرائع ایسے نقصان دہ ذرائع ہیں جن کے ذریعے کمائی کرنے سے انسان، اپنے خالق و رازق اللہ کو بھلا دیتا ہے، اپنی انسانیت اور لوگوں کی انسانیت کے خلاف محنت اور کوشش کرتا رہتا ہے۔ وہ لوگوں سے جب آمنا سامنا کرتا ہے تو اسے اپنے پیسے اور منافع سے مطلب ہوتا ہے اور اس کی نظر میں لوگوں سے اچھے اخلاق، اچھا سلوک اور خوش مزاجی سے برتاؤ کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔لیکن جو آدمی دیندار ہو وہ دیکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی روشنی میں کس طرح حلال رزق کما سکتا ہے، وہ ظاہری اسباب کو بھی استعمال کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ پر بھی ایمان رکھتا ہے، لہذا وہ لوگوں سے اچھا سلوک اور خوش اخلاقی سے برتاؤ کرتا ہے۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۷۸، ص۲۵۷۔
Add new comment