شرعی مسائل
ابو تراب رویانی کہتا ہے کہ میں نے ابو حماد رازی سے سنا کہ اس نے کہا:
سامرا میں امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو اور بعض حلال اور حرام کے مسائل ان سے دریافت کیا؛ واپس آتے ہوئے امام نے فرمایا:
خلاصہ: وضو اور غسل کے درمیان ایک لحاظ سے فرق بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: چند مسائل کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن میں بچے اور بالغ افراد میں فرق نہیں ہے۔
اگر روزے دار کسی ایسے جھوٹ کو جو خود روزے دار نے نہیں بلکہ کسی دوسرے نے گھڑا ہو جان بوجھ کر اللہ تعالی یا رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) یا آپ کے (برحق) جانشینوں سے منسوب کر دے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جائے لیکن اگر جس نے جھوٹ گھڑا ہو اس کا قول نقل کرے تو کوئی حرج
منہ کا پانی نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا خواہ ترشی وغیرہ کے تصور سے ہی منہ میں پانی بھر آیا ہو۔
[توضیح المسائل آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (حفظہ اللہ)، مسئلہ نمبر 1588]
اگر روزہ دار دانتوں کی ریخوں میں پھنسی ہوئی کوئی چیز جان بوجھ کر نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
[توضیح المسائل آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (حفظہ اللہ)، مسئلہ نمبر1586]
اگر کسی دن کے بارے میں انسان کو شک ہو کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہلی تاریخ تو
وہ قضا یا مستحب یا ایسے ہی کسی اور روزہ کی نیت کرکے روزے رکھ لے
اور دن میں کسی وقت اسے پتہ چلے کہ ماہ رمضان ہے تو ضروری ہے کہ ماہ رمضان کے روزے کی نیت کرلے۔
اگر کوئی بیمار شخص ماہ رمضان کے کسی دن میں ظہر سے پہلے تندرست ہو جائے
اور اس نے اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو تو:
نیت کرکے اس دن کا روزہ رکھنا ضروری ہے
اور اگر ظہر کے بعد تندرست ہو تو اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے۔
خلاصہ: اگر وضو کرتے ہوئے، ہاتھ گیلی جگہ پر لگ جائے تو کیا وضو باطل ہوجاتا ہے، کیونکہ وضو والا پانی وضو سے باہر والے پانی کے ساتھ ملاوٹ ہوگیا ہے؟
خلاصہ: مختلف غسلوں کے احکام میں فرق ہے، اس مضمون میں نماز کے حوالے سے فرق بتایا جارہا ہے۔