خلاصہ: وضو اور غسل کے درمیان ایک لحاظ سے فرق بیان کیا جارہا ہے۔
وضو اور غسل دونوں، عبادات میں سے ہیں اور دونوں قربۃً الی اللہ کی نیت سے بجالانے چاہئیں، لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ فرق ہیں:
غسل کے خاص موارد ہیں، ان موارد کے علاوہ غسل باطل ہے، وہ موارد بعض واجب ہیں، بعض مستحب ہیں جیسے غسل جمعہ، بہرحال غسل کے خاص موارد ہیں۔
لیکن وضواِس طرح نہیں ہے، انسان جب بھی قربۃً الی اللہ وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہے، اگرچہ اس کا کوئی خاص مقصد بھی نہ ہو۔
سوال: کیا کوئی شخص نذر کرسکتا ہے کہ غسل کرے گا؟
جواب: اگراس نے نذر کی ہے کہ ایسا غسل کرے جس کا خاص مورد ہے اور اس کے بارے میں شرعی حکم ہے تو یہ نذر صحیح ہے، مثلاً نذر کرے کہ غسل جمعہ کرے گا تو یہ نذر صحیح ہے، لیکن اگر مطلق طور پر نذر کرے تو یہ نذر باطل ہے، کیونکہ مطلق نذر نہیں پائی جاتی، لہذا غسل کے لئے مطلق نذر بھی نہیں پائی جاتی۔
لیکن وضو کے بارے میں یہ نذر صحیح ہے، کوئی شخص نذر کرتا ہے کہ کچھ منٹ باوضو رہے گا، یہ نذر صحیح ہے۔
* ماخوذ از: بیان احکام شرعی، حجت الاسلام والمسلمین ربّانی، حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) قم المقدس۔
Add new comment