خلاصہ: چند مسائل کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن میں بچے اور بالغ افراد میں فرق نہیں ہے۔
بعض مسائل میں بچوں کا بالغ افراد سے کوئی فرق نہیں ہے:
۱۔ جس طرح بالغ آدمی کا جسم کسی نجس چیز سے نجس ہوجائے تو نجس شمار ہوتا ہے، بچہ کا جسم بھی اسی طرح ہے، مثلاً اگر بچہ کے ہاتھ سے خون نکل آئے تو خون نجس ہے، کوئی فرق نہیں ہے چاہے بالغ آدمی ہو یا بچہ۔
۲۔ اگر بالغ آدمی مکہ جائے اور احرام باندھ لے اور وہ حج اور عمرہ کے اعمال بجا نہ لائے تو احرام میں باقی رہے گا، اسی طرح اگر بچے کو مکہ لے جائیں اور اسے احرام باندھیں، اگر اعمال کو بجا نہ لائے تو احرام کی حالت میں باقی رہے گا اور حتی بالغ ہونے کے بعد شادی نہیں کرسکتا، مگر یہ کہ خود یا اُس کی طرف سے کوئی شخص اعمال کو بجا لائے۔
۳۔ اگر کوئی بالغ آدمی دوسروں کو نقصان پہنچائے تو اسے نقصان کی تلافی کرنی چاہیے، بچہ بھی اسی طرح ہے، اگر اس نے دوسروں کے مال کا کوئی نقصان کیا، لوگوں کا کوئی مال اٹھالیا تو وہ مقروض ہے اور دَین اس کے ذمہ سے معاف نہیں ہوجائے گا۔
* ماخوذ از: بیان احکام شرعی، حجت الاسلام والمسلمین ربّانی، حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) قم المقدس۔
Add new comment