منافق
ابن ابی یعفور نے حضرت امام صادق(ع) سے نقل کیا ہے کہ حضرت(ع) نے فرمایا : مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَوْنٍ الْقَلَانِسِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ لَقِيَ الْمُسْلِمِينَ بِوَجْهَيْنِ وَ
«یخادِعُونَ اللَّهَ وَ الَّذِینَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ»
(سورة البقرة، آیت 9)
یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے سوا کسی کو دھوکہ نہیں دے رہے ہیں جبکہ سمجھتے بھی نہیں ہیں۔
خلاصہ: انسان ایسی مخلوق ہے جس کے مختلف پہلو ہیں، اسی لیے صرف ظاہر سے لوگوں کی حقیقت کو نہیں سمجھا جاسکتا۔
خلاصہ: منافق مومنین سے ملتے ہوئے ایمان کا اظہار کرتا ہے اور اپنے شیاطین سے جب ملتے ہیں تو حقیقت بیان کردیتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں۔
خلاصہ: جب آدمی جھوٹ، منافقت اور دو رُخی سے پرہیز کرے تو لڑائی جھگڑوں کی آگ کو بجھا سکتا ہے، لیکن اگر کوئی شخص منافقت کے شیطانی کام کو اپنا لے تو فساد کو مزید پھیلائے گا، لہذا اس منافقت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
خلاصہ: منافق کا ظاہر اور باطن ایک دوسرے کے الٹ ہوتے ہیں، لہذا منافق کی منافقت اور دو رُخی پہچاننے کو مشکل بنادیتی ہے۔
خلاصہ: منافقت ایسی مرض ہے کہ منافق دو رُخ اختیار کرلیتا ہے اور اس کا ظاہر اس کے باطن کے خلاف ہوتا ہے۔
عالمی دہشت گرد ٹرمپ کا خط پہلے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ہاتھ میں تھا مگر ولی امر مسلمین رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے ٹرمپ کی اوقات سننے کے بعد جاپانی وزیر اعظم نے خط کو اس کے درست مقام پر رکھ دیا۔[تصویر ملاحظہ فرمائیں]
امام على عليه السلام:
«الْمُنافِقُ إِذَا اسْتَغْنى طَغى»
جب منافق بے نیاز ہوجائے تو سرکشی کرنے لگتا ہے۔
(تحف العقول، ص212)