منافق کو پہچاننا مشکل کیوں؟

Mon, 08/26/2019 - 19:31

خلاصہ: منافق کا ظاہر اور باطن ایک دوسرے کے الٹ ہوتے ہیں، لہذا منافق کی منافقت اور دو رُخی پہچاننے کو مشکل بنادیتی ہے۔

منافق کو پہچاننا مشکل کیوں؟

      اگر انسان دوسرے آدمی کو پہچاننا چاہے تو اس کے ظاہر سے ہی اسے پہچان سکتا ہے کہ اس کا باطن کیسا ہے، اسی لیے جس آدمی کا باطن خراب اور خائن ہو اگر وہ اپنے اس برے اور خراب باطن کو اپنے ظاہر پر دکھاتا رہے تو اس نے اپنے ظاہر کو اپنے باطن کے مطابق کردیا ہے جیسے کافر ہوتے ہیں کہ ان کے نہ دل میں ایمان ہوتا ہے اور نہ ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔
اور اگر اپنے برے باطن کو ظاہر پر نہ لائے بلکہ ظاہر میں اپنے آپ کو اچھا دکھائے تو اس کا باطن خراب ہے اور وہ اپنے اچھے ہونے کا اظہار اس لیے کرتا ہے کہ اپنا مقصد پورا کرلے اور کیونکہ انسان کے مقاصد اور اہداف اس کے باطن سے جنم لیتے ہیں تو ایسا شخص اپنا مقصد بھی پورا کرلیتا ہے اور لوگوں کو معلوم نہیں ہونے دیتا کہ اس کا دل، باطن اور نیت کتنی بری ہے۔ جب اس نے اپنا مقصد پورا کرنا ہے تو یہ مقصد اس کے باطن سے جنم لیا ہے اور ظاہر کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا اور کیونکہ اس کا باطن اور ظاہر ایک دوسرے کے الٹ ہیں تو وہ جو ظاہر پر لائے گا وہ باطن کے خلاف ہوگا، ایسا شخص منافق ہے۔
اسی لیے منافق شخص کی پہچان انتہائی مشکل ہوتی ہے، کیونکہ جو کچھ اس کے دل میں ہے وہ اسے ظاہر نہیں کرتا اور جو کچھ وہ ظاہر کرتا ہے اس سے لوگوں کو دھوکے میں ڈال دیتا ہے۔ وہ ظاہر میں لوگوں کی پسند کے مطابق بات اور عمل کرتا ہے اور حقیقت میں اپنے ناپاک اور شیطانی مقصد کی تلاش میں ہوتا ہے۔
سورہ منافقون کی پہلی آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ"، "(اے رسول(ص)) جب منافق لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بےشک آپ اللہ کے رسول(ص) ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اس کے رسول(ص) ہیں لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق بالکل جھوٹے ہیں"۔
لوگوں کے لئے منافق کو پہچاننا مشکل کام ہے، البتہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) منافقوں کو جانتے تھے جیسا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو بتایا ہے۔

*ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 64