منافق کے دو مختلف رُخ

Mon, 08/26/2019 - 19:31

خلاصہ: منافق مومنین سے ملتے ہوئے ایمان کا اظہار کرتا ہے اور اپنے شیاطین سے جب ملتے ہیں تو حقیقت بیان کردیتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں۔

منافق کے دو مختلف رُخ

       خاص معنی میں جو شخص منافق ہو اس کا اللہ پر ایمان نہیں ہوتا، اس لیے کہ ایمان کا تعلق دل اور باطن سے ہے تو جب اس کا دل بے ایمان ہے تو وہ درحقیقت کافر ہے، یعنی وہ باطنی لحاظ سے اور حقیقت میں کافر ہے اگرچہ زبان سے اسلام اور ایمان کا اظہار کرے، بلکہ وہ اپنے کفر اور منافقت کے ذریعے اسلام کو نقصان بھی پہنچانا چاہتا ہے۔
اس نے اپنے باطن کے کفر کے ذریعے کافروں سے رابطہ رکھا ہوا ہے اور اپنے ظاہر کے ذریعے مومنین سے تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔ سورہ بقرہ کی آیت ۱۴ میں منافقین کے بارے میں ارشاد الٰہی ہے: "وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ"، "اور یہ لوگ جب اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ان (مسلمانوں) سے تو ہم صرف مذاق کر رہے ہیں"۔
لہذا منافق کے دو مختلف رُخ ہوتے ہیں، مگر ان میں سے ایک جھوٹا رُخ ہے اور ایک حقیقی رُخ۔ جھوٹا رُخ وہ ہے جو مومنین کے سامنے ظاہر کرتا ہے اور حقیقی رُخ وہ ہے جو اپنے شیطانوں کے سامنے ظاہر کرتا ہے۔

*ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95