خلاصہ: جب آدمی جھوٹ، منافقت اور دو رُخی سے پرہیز کرے تو لڑائی جھگڑوں کی آگ کو بجھا سکتا ہے، لیکن اگر کوئی شخص منافقت کے شیطانی کام کو اپنا لے تو فساد کو مزید پھیلائے گا، لہذا اس منافقت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
منافقت ایسی مرض ہے کہ منافق شخص اپنے شیطانی مقاصد حاصل کرنے کے لئے دو زبانیں استعمال کرتا ہے، جہاں جس زبان کو استعمال کرنے کی ضرورت محسوس کرے اسی زبان کو استعمال کرلیتا ہے اور دوسری کو چھپا لیتا ہے، حسد، کینہ، بغض، دشمنی اور لالچ جیسی اپنی بری عادات کو پورا کرتا ہے اور اس ذریعے سے لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کردیتا ہے۔
معاشرے میں بعض فساد اسی منافقت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، کیونکہ اختلاف ڈالنے والا شخص ایک آدمی کو کوئی بات کرتا ہے اور اس کی عدم موجودگی میں دوسرے آدمی کو کوئی اور بات کرتا ہے، اس طریقے سے وہ چند آدمیوں یا چند گھرانوں کے درمیان لڑائی جھگڑا ڈال دیتا ہے۔
لہذا انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ منافق اسے اپنے دھوکے کا شکار نہ بنادے۔ منافق چند باتوں کا خیال رکھتا ہے:
انسان کے مقصد کا تعلق اس کے باطن سے ہوتا ہے اور منافق کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنا مقصد پورا کرلے اور ادھر سے وہ اس بات کا بھی خیال رکھتا ہے کہ اس کا ظاہر اس کے باطن کی عکاسی نہ کردے تاکہ لوگوں سے اس کا باطن چھپا رہے اور لوگ اسے اچھا اور سچا آدمی سمجھیں، جبکہ وہ خفیہ طور پر ان کو آپس میں لڑا رہا ہوتا ہے اور ادھر سے عموماً وہ مجرم کے طور پر بھی پہچانا نہیں جاتا۔
اگر یہی شخص ایمان اور تقوی کی بنیاد پر لوگوں سے برتاؤ اور رابطہ رکھے تو کئی فساد جنم ہی نہیں لیں گے، بلکہ اگر لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑا ہو جائے تو ان کے درمیان صلح کروائے گا۔
Add new comment