خلاصہ: منافقت ایسی مرض ہے کہ منافق دو رُخ اختیار کرلیتا ہے اور اس کا ظاہر اس کے باطن کے خلاف ہوتا ہے۔
انسان ایسی مخلوق ہے جس کے ظاہر اور باطن میں فرق ہوسکتا ہے۔ انسان اپنے ظاہر کے ذریعے باطن کو دکھا بھی سکتا ہے اور چھپا بھی سکتا ہے اور باطن کو ظاہر کرنے اور چھپانے میں کمی بیشی بھی کرسکتا ہے، یہاں تک کہ ظاہر کو باطن سے بالکل الٹ دکھا سکتا ہے، یعنی اپنے برے صفات کو چھپا کر اچھے اور نیک ہونے کا اظہار کرسکتا ہے، اور اپنی نیکیوں اور اچھے صفات کو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے لئے چھپا کر، اخلاص اور زہد اختیار کرسکتا ہے اور اپنے ظاہر میں حقیقی اور سچی سادگی اپنا سکتا ہے۔ یہ سب انسان کے باطنی اور ظاہری حالات ہیں جن کو انسان اپنے اختیار سے بناتا ہے۔
وضاحت یہ ہے کہ انسان مسلسل اپنے فائدے اور نقصان کے بارے میں سوچتا ہے اور فائدہ حاصل کرنے اور نقصان سے بچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، اس بات میں سب انسان مشترکہ حالت کے حامل ہیں، مگر لوگوں کا آپس میں فرق یہ ہے کہ بعض لوگ اپنے فائدے کو کسی راستے میں سمجھتے ہیں اور بعض لوگ اپنے فائدے کو کسی اور راستے میں سمجھتے ہیں۔ مومن اپنے فائدے کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں جانتا ہے اور منافق کسی نہ کسی طرح اپنے خیالی مقصد تک پہنچنے میں فائدہ سمجھتا ہے۔ وہ لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو ایمان دار اور اچھا آدمی ظاہر کرتا ہے، جبکہ وہ دل سے مومن نہیں ہوتا۔ وہ مومنین کے سامنے انہی کے عقائد کے مطابق بات اور عمل کرتا ہے اور اپنے بے ایمان دوستوں کے ساتھ اپنے دل کے مطابق یعنی بے ایمانی اور بے دینی کی بناء پر بات اور عمل کرتا ہے۔ لہذا منافق کا ظاہر اور باطن ایک دوسرے کے خلاف ہوتا ہے۔
Add new comment